//

بسوں میں مسافروں کو چھتوں اور گنجائش سے زائد بٹھایا جانے لگا، حادثے رونما ہونے کا امکان

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب: بلوچستان بھر میں عید کے چھوتھے روز سے ہی دہیاڑی دار طبقہ اور نجی کاروباری مراکز میں کام کرنے والے نوجوانوں کا جیکب آباد، جعفرآباد، ڈیرہ مراد جمالی سمیت دیگر علاقوں س کوئٹہ اور سبی سے کوئٹہ جانے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جس سے کوچز اور وین اسٹاپ پر لوگوں کا رش ٹرانسپورٹروں نے رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موت کا رقص کا کھیل کھلینا شروع کیا ہوا ہے مسافروں کو چھتوں پر بیٹھانے کا سلسلہ جاری ہے جو کسی بھی وقت کسی بڑے حادثے کا رونما ہونے کا امکان ہے.
بائیس افراد کی گنجائش کہ وین کو 45 افراد کو بیٹھایا جا رہا ہے تمام وین مالکان کی ملی بھگت سے وین کی کمی کا بول کر مسافروں کو جنگلے پر سوار کیا جاتا ہے جبکہ جنگلے کو سامان رکھنے کے لگایا گیا ہے این اے 65 بولان قومی شاہرہ میں ٹرانسپورٹرز کی چھتوں کی کمائی کی وجہ سے کئی ماں بہنوں کے بھائی، والد ،اور شوہر لقمہ اجل ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے خاندان کے خاندان اجڑ چکے ہیں.
طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے این اے 65 پنجرہ پل سمیت کئی مقامات سے شاہرہ کو صفحہ ہستی سے ختم ہونے کے ساتھ ساتھ تنگ ہوچکی ہے شاہرہ کی خستہ حال اور تنگ ہونے کی وجہ سے بولان قومی شاہرہ میں آئے روز حادثات رونما ہونے سے خونی بولان قومی شاہرہ کے نام سے مشہور ہوگئی ہے.
اس شاہرہ کو خونی شاہرہ بنانے میں ٹرانسپورٹروں اور بے بس سبی ضلعی انتظامیہ اور نصیر آباد ڈویڑن انتظامیہ کی غفلت کا نتیجہ ہے دونوں انتظامیہ نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے اپنی عوامی ذمہ داریوں سے خواب خرگوش ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں جیکب آباد ٹو کوئٹہ اور سبی ٹو کوئٹہ تک قائم نیشنل ہائی پولیس، لیویز اور پولیس کی چوکیاں پر مامور اہلکار کمیشن وصول کر کے خاندانوں کو اجاڑنے میں مکمل طور پر قصور وار ہیں ان چوکیوں پر قائم اہلکاروں کی غفلت کا سب سے بڑی ذمہ دار صوبائی حکومت اور اسکی انتظامیہ ہیں سیاسی وسماجی شخصیات کا کہنا ہے کہ بولان قومی شاہرہ جگہ جگہ سے ٹوٹ چکی ہے اور کئی مقامات پر انتہائی تنگ ہوگئی ہے.
جس کی وجہ سے مختلف قسم کے حادثات جن میں ڈرائیور سے گاڑی بے قابو ہونا اور ٹائر برسٹ ہونے کی واقعات بہت زیادہ رونما ہو رہے ہیں گزشتہ سال عید سے ایک روز قبل پنجرہ پل کے مقام قومی شاہرہ کے ڈرویشن میں ڈرائیو سے گاڑی بے قابو ہونے سے گہری کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے سات افراد لقمہ اجل ہوچکے ہیں اسطرح کے کئی واقعات نے ماں بہنوں کو بیوہ کر دیا ہے ان کی روک تھام کے لیے ٹرانسپورٹروں نے جو موت کا کھیل شروع کیا ہوا ہے انکے خلاف چیف سیکرٹری بلوچستان، کمشنر نصیر آباد ڈویڑن اور سبی ضلعی انتظامیہ سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائے تاکہ آنے والے دنوں میں کوئی بڑا حادثہ رونما نہ ہوسکے اور پنجرہ پل این اے 65 بولان قومی شاہراہ کی تعمیراتی کام کا منصوبہ بھی جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »