//

اسرائیل نے زمینی کارروائی کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ رفح کے محفوظ زون پر فضائی حملوں کو بڑھا دیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب:فلسطینی خبررساں ادارے کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں 9 فروری کو اب تک 3 بچوں سمیت کم از کم 8 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کیلئے حماس نے اپنی تجاویز دے دیں

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ حکام کی جانب سے غزہ میں جنگ کو رفح تک توسیع دینے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جہاں لاکھوں بے گھر فلسطینی شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اسرائیل کے مرکزی اتحادی اور غزہ جنگ کے لیے مالی و فوجی تعاون فراہم کرنے والے امریکا نے رفح میں بڑے پیمانے پر حملوں پر انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی سانحے سے کم نہیں ہوگا، کیونکہ بہت بڑی تعداد میں عام شہری وہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

رفح وہ علاقہ ہے جسے اسرائیل نے خود محفوظ زون قرار دیا ہے اور عام شہریوں کو وہاں پناہ لینے کی ہدایت کی ہے۔

بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ہم نے ایک میمورنڈم جاری کیا ہے جس میں امریکی فوجی امداد حاصل کرنے والے ممالک کے لیے اصولوں کو درج کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے رفح پر حملے، غزہ میں مکانات پر بمباری، 100 سے زائد فلسطینی شہید

یہ اصول نئے نہیں مگر امریکی حکومت کی جانب سے پہلی بار کانگریس میں سالانہ رپورٹ جمع کرائی گئی ہے جس میں بتایا گیا کہ امداد موصول کرنے والے ممالک کس حد تک شرائط پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔

یہ میمورنڈم اس وقت جاری کیا گیا ہے جب اسرائیل نے 28 ہزار فلسطینی شہریوں کو شہید کر دیا ہے جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ غزہ کی پٹی کھنڈر میں تبدیل ہوگئی ہے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ایک ترجمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے رفح پر آپریشن کی حمایت نہیں کی جائے گی، جبکہ محکمہ ترجمان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اس اقدام کے بارے میں منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔

ترجمان نے کہا کہ رفح انسانی امداد کے داخلے کے لیے اہم ترین مقام ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک ایکس (ٹوئٹر کا نیا نام) پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ رفح پر اسرائیلی حملوں سے انسانی المیے کی شدت میں اضافہ ہوگا۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے رفح پر حملے کی منصوبہ بندی اس وقت کی گئی ہے جب اس کی جانب سے حماس کی جانب سے جنگ بندی کی تجاویز کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

قطر اور مصر کی ثالثی کی کوششوں کے بعد حماس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کے لیے تجاویز دی گئی تھیں۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »