وش ویب: سربراہ بی این پی عوامی اسد بلوچ کا بلوچستان اسمبلی سے واک آؤٹ ۔
اسد بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا بجٹ فارم 47 کی طرح پی ایس ڈی پی نمبر 47 ہے۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں 90 ارب روپے لیپس کئے گئے ہیں۔ رواں مالی کے پی ایس ڈی پی میں پسند و نا پسند کی بنیاد پر اسکیمں شروع کی گئی ہے۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں 2024/25 پی اینڈ ڈی محکمے کو تالے لگائے گئے ہیں۔ بجٹ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں بنا ہے ‘ وزیر اعلیٰ کا کام پی ایس ڈی پی بنانا نہیں ۔عوام ‘ زمیندار بے زار ہے ‘ مرکزئی بجٹ آئی ایم ایف نے بنایا ہے۔من پسند زمینداروں ‘ ڈرگ مافیا کو نوازنے کیلئے بجٹ بنایا گیا۔اپوزیشن کو بلوچستان کے موجودہ بجٹ میں دیوار سے لگایا گیا ہے ۔اپوزیشن کو دیوار سے لگانے والے غلط فہمی میں ہیں۔ بلوچستان کو زرداری کے ہاتھوں میں بیچ دیا گیا ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کو ان ڈاکوئوں کے ہاتھوں یرغمال بننے نہیں دینگے۔حقیقی نمائندوں کو دیوار سے لگایا گیا تو بلوچستان میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔سی پیک اور ریکوڈک کے نام پر بلوچستان کا استحصال کیا جارہا ہے۔ بلوچستان کے عوام کو منظم کرکے تحریک چلائینگے۔بلوچستان کے عوام نے افغانستان اور فلطسین سے بہت کچھ سیکھا ہے ‘ حق لینگے۔بلوچستان میں نو آبادیاتی سسٹم کو چلنے نہیں دینے۔ بندوق کے نوک پر بلوچستان کے حقوق غضب کئے جارہے ہیں۔ اسمبلی میں موجود فارم 47 والے خاموش ہیں۔سی پیک کے پہلے فیز کے بعد دوسرا فیز بھی پنجاب میں شروع ہورہا ہے۔