وش ویب:لاہور میں وکلاء بپھر گئے، جنہوں نے جی پی او چوک میں احتجاج کرتے ہوئے پولیس پر پتھراؤ کر دیا۔
وکلاء نے رکاوٹیں ہٹا کر ہائی کورٹ کے اندر جانے کی کوشش کی۔پولیس نے وکلاء کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی ہے، واٹر کینن کا بھی استعمال کیا گیا۔جس کے بعد پولیس کی جانب سے 50 سے زائد وکلاء کو حراست میں لے لیا گیا ۔لاہور میں احتجاج کرنے والے وکلاء کو پولیس نے گرفتار کر کے قیدیوں کی وین میں ڈال دیا۔۔پولیس اور وکلاء کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 1 ایس پی اور 2 ایس ایچ او زخمی ہوئے ہیں۔پولیس نے بیریئر لگا کر لاہور ہائی کورٹ کے مین گیٹ کا راستہ بند کردیا اور مظاہرہ کرنے والے ایک وکیل کو گرفتار کر لیا۔
ججز گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری موجود رہی۔علاوہ ازیں وکلاء نے اپنے احتجاج کے دوران عدالتیں بھی خالی کروائیں۔وکلاء کی جانب سے پہلی عدالت جسٹس انوار الحق پنوں کی خالی کروائی گئی۔ان کی عدالت سے سائلین کو باہر نکال دیا۔ڈی آئی جی آپریشنز کامران فیصل وکلاء سے مذاکرات کے لیے پہنچ بھی گئے مگر وکلاء کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ میں جنرل ہاؤس کا اجلاس کیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔پولیس نے عدالتوں کو جانے والے راستے بھی بند کردیے، وکلاء آنسو گیس سے بچنے کے لیے جی پی پی او چوک میں اورنج لائن اسٹیشن کی سیڑھیوں میں جا بیٹھے۔وکلاء کے احتجاج کے باعث جی پی او چوک پر میٹرو بس اسٹیشن بند کیا گیا، مال روڈ اور ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔
واضح رہے کہ وکلاء سول عدالتوں کی منتقلی اور وکلاء پر دہشت گری کے مقدمات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔