کوئٹہ ( بلال فیروز): مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں جام کمال، جعفر مندوخیل، سردار عبدالرحمن کھیتران اور دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کی.
پریس کانفرنس میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ موجودہ الیکشن میں تمام جماعتوں کو نمائندگی ملی ہے. 2018 کے انتخابات میں ن لیگ سمیت دیگر جماعتیں الیکشن سے باہر تھیں.ماضی کے انتخابات پر کسی جماعت نے سڑکیں بند کرکے احتجاج نہیں کیا.بلوچستان کی تمام جماعتیں پارلیمنٹ میں ایک جگہ ہیں .بی این پی، این پی اور بی این پی سمیت تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے.عوام نے شعور کا مظاہرہ کیا ،حالات کے خراب ہونے کے باوجود ووٹ دینے نکلے.تمام جماعتیں حکومت بنانے کی کوشش میں ہیں. جام کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ ن لیگ بھی حکومت بنانے کیلئے کوشش کر رہی ہے.ہمیں تمام چیزوں سے نکل کر صوبے اور عوام کی بہتری کیلئے سوچنا ہوگا. ہم ورکرز اور ووٹرز کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے ہمیں کامیاب کیا. جس جماعت کے پاس اکثریت ہوگی اسی کی حکومت ہوگی. سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کا مزید کہنا تھا کہ میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ہوں. پارٹی کی لیڈر شپ کی مشاورت کے بعد دیکھیں گے کہ قومی اسمبلی جائیں یا صوبائی اسمبلی جائے. بلوچستان عوامی پارٹی ہماری جماعت تھی، جہاں فیصلے یہیں ہوتے تھے. اب ہم فیڈرل کی جماعت میں ہیں تو فیصلے پارٹی قیادت کریگی.
پریس کانفرنس میں سابق وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماء سردار عبدالرحمان کھیتران کا کہنا تھا کہ انتخابات میں خود کو سرمچار کہنے والوں نے حالات خراب کرنے کی کوشش کی. میرے علاقے میں راکٹ پھینکنے والوں کو عوام نے جواب دیا. احتجاج کرنیوالوں سے کہتا ہوں عدالت کا راستہ اختیار کریں. احتجاج اور سڑکیں بند کرنے سے عوام کو مشکلات ہیں. پریس کانفرنس سے جمال شاہ کاکڑ نے کہاکہ قلعہ عبداللہ میں بھی احتجاج کیا جارہا ہے.پشین میں سوراب میں بھی احتجاج ہورہا ہے. مسلم لیگ ن کے ساتھ بھی کئی جگہ ناانصافی ہوئی ہے. مسلم لیگ (ن )عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے احتجاج پر نہیں ہے.
مسلم لیگ (ن ) کے رہنماء جعفر مندوخیل کا کہنا تھا کہ ہمارا آزاد امیدواروں سے رابطہ ہوا ہے. تمام آزاد امیدواروں سے ہم رابطے میں ہیں، جن سے مثبت جواب ملا ہے. مسلم لیگ کی اس بار کارکردگی بہت اچھی رہی ہے. ہر صوبے میں 10 سیٹیں اور 5 قومی سیٹیں حاصل کی ہیں.کئی سیٹیں ہم بہت کم مارجین سے ہارے ہیں. جعفر مندوخیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان میں 16 سے 17 سیٹیں ہوتیں اور قومی 5 سے 6 ہوتی، امید ہے کہ کوہلو کے الیکشن میں ہم ایک سیٹ مزید جیت جائیں گے،وفاق میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہوگی. الیکشن کمیشن کے شکر گزار ہیں، اچھے اور پر امن انتخابات کرائے ہیں، انتخابات میں تحفظات ہمیشہ رہتے ہیں . بلوچستان میں مسلم لیگ ن کل تک سب سے بڑی جماعت بن جائے گی، جو جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں ان سے کہتے ہیں مین اسٹریم سیاست میں آئیں.