وش ویب:نگران حکومت کے دورمیں قرضے حاصل کرنے میں سابق دورکے مقابلہ میں کمی ہوئی ہے۔
الیکشن نتائج پر پراپیگنڈا ، 35یوٹیوبرز، ٹرولرز اور سوشل میڈیا صارفین کو نوٹس ارسال
وزارت خزانہ کے مطابق 17اگست 2023 سے لیکر31 جنوری 2024 تک کی مدت میں نگران حکومت کو پالیسی ریٹ 22 فیصد کے شرح سے ورثہ میں ملی جو 1972 کے بعد بلندترین شرح ہے، سابق دور(یکم فروری 2023 تا16 اگست 2023) کے دوران پالیسی ریٹ کی شرح 19.5 فیصدتھی۔
نگران حکومت نے قلیل مدت کے دوران قرضوں کے انتظام وانصرام میں بہتری کے ذریعہ اندرونی قرضوں کے پروفائل کو بہتر بنانے میں کامیابی حاصل کرلی، یہ کامیابی حکومتی سکیورٹیز کی میچورٹی میں توسیع، پالیسی کی شرح سے کم مارجن پر قرض بڑھانے، کیپٹل مارکیٹ کے ذریعے نان بینک و ریٹل سرمایہ کاری کی استعداد میں بہتری اور بینکنگ کے شعبہ کے ذریعے سرکاری سکیورٹیز سے قرضے لینے پر توجہ دینے کے باعث ممکن ہوئی ۔
نگران حکومت کی مدت میں حکومتی سکیورٹیز کے ذریعے قرضہ لینے کی شرح میں سابقہ دور کے مقابلے میں 67 فیصد کمی آئی ہے، سابق دورمیں حکومتی سکیورٹیز کے ذریعے قرضہ لینے کاحجم 5831 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو نگران حکومت کے دورمیں کم ہوکر1896 ارب روپے ہوگیا۔
سابق دورمیں ٹریژری بلز کے ذریعہ قرضوں کاحجم 3307 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو نگران حکومت کے دور میں 1604 ارب روپے رہا۔نگران حکومت نے مالی خسارہ کی فنانسنگ کیلئے ملکی قرضوں کو طویل المعیاد ڈیٹ سکیورٹیزکی طرف موڑا، وسط مدتی تا طویل المعیاد انسٹرومنٹس کو فلوٹنگ ریٹ سکیورٹیز پر جبکہ فکس شرح پر پالیسی ریٹ سے 3 سے لیکر 4 فیصد تک کم شرح پرقرضے لئے گئے۔اس کے نتیجہ میں ملکی قرضوں کی میچوریٹی کی اوسط مدت جنوری 2024 تک تین سال ہوگئی جبکہ جون 2023 تک اوسط مدت 2.8 سال تھی۔
وزارت خزانہ کے مطابق سابق دور میں پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور سکوک کے ذریعہ مجموعی طور پر 2524 ارب روپے حاصل کئے گئے جبکہ نگران دور میں یہ حجم 3500 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق جون 2023 تک مجموعی قرضوں میں غیرملکی قرضوں کی شرح 38.3 فیصد رہی جو دسمبر 2023 تک کم ہو کر 36.7 فیصدہوگئی، اس سے مجموعی قرضوں کو فارن کرنسی رسک کو کم کرنے میں مددملی ہے جو وسط مدتی حکمت عملی کے اہداف کے عین مطابق ہے۔
سابق دور میں وصول شدہ غیرملکی قرضوں کاحجم 3 ارب ڈالررہا جو نگران حکومت کے دور میں 0.3 ارب ریکارڈ کیا گیا ہے علاوہ ازیں نگران حکومت کے دور میں کمرشل بینکوں اوربین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس سے مہنگے غیرملکی قرضے بھی نہیں لئے گئے۔