وش ویب: لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں بسنے والے مقیم کشمیری آج یوم شہدائے جموں منا رہے ہیں۔
تقسیم برصغیر کے دوران مسلم اکثریتی علاقے جموں کے عوام کو پاکستان سے عشق کی پاداش میں ہندو بلوائیوں اور ڈوگرہ مہاراجہ کے مظالم کا سامنا کرنا پڑا، ظلم و جبر کے باوجود کشمیری اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے تو نومبر 1947 کے آغاز میں لاکھوں نہتے مرد، خواتین اور بچوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا گیا۔ڈوگرہ حکومت اور ہندو بلوائیوں کے مظالم کے باوجود مسلمان ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نعرے بلند کرتے رہے۔
آزادی کے دیوانے مسلمانوں کا ایک اور قافلہ کٹھوعہ لایا گیا اور 6 نومبر کو جموں کے جنگلوں میں سب سے زیادہ قتل عام کیا گیا، آج بھی کشمیری اس دن کو تجدید عہد کے طور پر مناتے ہیں۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 77 برسوں سے ظلم و جبر کا سلسلہ جاری ہے اور بھارت وادی کشمیر میں مسلم آبادی کا تناسب تیزی سے بدل رہا ہے، 1947 سے اب تک مجموعی طور پر 5 لاکھ سے زائد کشمیری شہید کئے گئے ہیں۔