وش ویب: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس محکمہ مواصلات تعمیرات ، فزیکل پلاننگ اور ہاؤسنگ کے ساتھ 23- 2022 اور 19- 2018 کی آڈٹ رپورٹس کے کمپلائنس پر بلوچستان اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد کیا گیا۔
اجلاس میں چیٸرمین پی اے سی اصغرعلی ترین، زابد علی ریکی، فضل قادر مندوخیل، رحمت صالح بلوچ و دیگرممبرز اور اعلیٰ آفیسرز نے شرکت کی۔
اجلاس میں ڈی اے سی میں محکمہ نے 10,08 ملین کی غلط ادائیگیوں پر انکار کرتے ہوئے کہا کہ صرف 466 ملین روپے قابل ادائیگی ہے، جبکہ ڈی جی آڈٹ نے کہا کہ اب تک صرف 133 ملین روپیزکی وصولی ہوئی ہے لیکن محکمہ بقیہ رقم کی ادائیگی نہیں کر رہا ہے۔ چئیرمین اصغرعلی ترین کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے براہ راست وصولی کے احکامات کے بجائے ڈی اے سی کے انعقاد کی سفارش کی تھی لیکن اسکے باوجود آج محکمہ نے وہ ریکارڈ اس میٹنگ میں پیش نہیں کیے اورمطلوبہ ریکوری بھی نہیں کراسکا۔ چئیرمین نے خبردار کیا کہ اگر محکموں اور آڈیٹرز نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا تو پی اے سی کا عملہ ڈی اے سی کے آئندہ اجلاسوں میں شرکت کرے گا ۔
بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے چیئرمین نے بی آر اے کی کارکردگی پرمجلس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بی آراے اب تک 23- 2022 میں سیلز ٹیکس تقریبا 22.392 بلین جمع کرچکا ہے اور 24- 2023 میں اب تک 27 بلین سروسزپرٹیکس وصول کیا جاچکا ہے۔
چیئرمین نے بی آر اے کے ترمیمی ایکٹ سے پہلے کی رقوم کی وصولی کے لیے بلوچستان صوبائی اسمبلی کی فورم سے رہنمائی طلب کی۔ جس پرکمیٹی نے اس معاملے پر بہتر فیصلے کے لیے کابینہ اوراسمبلی کو بھیجنے کی تجویزدی۔
چیئرمین نے خصوصی آڈٹ کے بعد پیراز کو طے کرنے میں محکمہ کی ناکامی پر تنقید کی، جس سے محکمہ کی کمزوری کی نشاندہی ہوتی ہے۔
اجلاس میں گیس ڈویژن کے پیراز پر بات چیت کرتے ہوئے انکشاف ہوا کہ محکمہ کی جانب سے اوپن ٹینڈر کے بغیر 2 کروڑ 80 لاکھ کے گیس ہیٹر کی خریداری کی گئی۔ جس پر محکمہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ محکمہ گیس ڈویژن کو بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
کمیٹی نے 2004 میں شروع کیے گئے ناقص منصوبوں کی بھی نشاندہی کی، جن میں اربوں کی سرمایہ کاری کی گئی لیکن وہ منصوبے اب تک نامکمل ہیں اور اب بھی ان کے لئے ہر سال بجٹ میں پیسے مختص کئیے جاتے ہیں۔ دوران اجلاس یہ بھی انکشاف ہوا کہ 19 ارب روپے اب بھی مختلف ڈپٹی کمشنرز کے اکاونٹس میں روڈ کٹنگ کے بابت پڑے ہے۔
کمیٹی نے محکمے کو ہدایت دی کہ وہ اس حوالے سے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے ریکارڈ طلب کرے۔
چئیرمین نے محکمے کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کو ہدایت کی کہ بیڈا ایکٹ کے تحت ان تمام افیسران کے خلاف کاروائی کی جائے جو پی اے سی کے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کرتے۔