وش ویب: عدالت عالیہ بلوچستان میں این 25 کراچی-خضدار اور خضدار-چمن روڈ سے متعلق جسٹس عبداللہ بلوچ اور جسٹس اقبال احمد کاسی پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے ائینی درخواست کی سماعت کی۔
ڈویژنل بینچ کے معزز ججز نے این 25 شاہراہِ کو دو رویہ کرنے سے متعلق این ایچ اے اور پلاننگ کمیشن کی پیش کردہ رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور این 25 کراچی -خضدار اور خضدار-چمن شاہراہِ سے متعلق پیش کردہ رپورٹس کو بھی مسترد کر دیا۔
جسٹس عبداللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ این ایچ اے حکام فنڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے این 25 کراچی-خضدار اور خضدار-چمن شاہراہِ کو دوہری بنانے اور تعمیر کرنے میں شدید مشکلات پیش آنے کی شکایت کر رہی ہے۔ پلاننگ ڈویژن کی طرف سے دیے گئے اعداد و شمار این ایچ اے کے اعداد و شمار سے بالکل مختلف ہیں اور دونوں محکموں میں روابط کا فقدان ہے۔
جس پر این ایچ اے حکم کا کہنا تھا کہ مختص کیے گئے فنڈز کسی نہ کسی بہانے تاخیر سے جاری کیے جاتے ہیں۔ این 25 شاہراہِ ( خضدار سے مستونگ تک) 56 کلومیٹر تک کام مکمل ہو چکا ہے اور بقیہ کام جلد مکمل کر لیا جائے گا. این 25 شاہراہِ (کراچی تا خضدار) کی ٹیکنیکل بولیوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اورحب ندی پل کو بھی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
عدالت نے پلاننگ ڈویژن کو تمام مطلوبہ فنڈز این ایچ اے بلوچستان کو فراہم کرنے اور زمین کے حصول کے عمل اور فنڈز کی دستیابی کے حوالے سے نئی رپورٹ این ایچ اے کی طرف سے اگلی سماعت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔