وش ویب: کوئٹہ میں وکلاء ایکشن کمیٹی نے پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے افضل حریفال ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم کے لئے عوامی منشاء کا ہونا ضروری ہے۔
سپریم کورٹ عوامی منشاء کی مخالفت کرنے والے آئینی ترمیم کو ختم کر سکتا ہے۔ آئینی ترمیم میں لوگوں کی منشاء کا قتل عام کیا گیا۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے راحب بلیدی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک بھر کی وکلاء تنظیموں نے آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ آئینی ترمیم میں عدالتی ساک کو نقصان پہنچا ہے۔ صرف چیف جسٹس منصور علی شاہ کو روکنے کے لئے آئینی ترمیم کی گئی۔ قاضی فائز عیسی کی بلوچستان کے تمام بار رومز میں داخلے پر پابندی ہوگی۔ طلباء تنظیمیں اور وہ سیاسی پارٹیاں جنہوں نے ترمیم کی مخالفت کی وہ ہماری تحریک میں شامل ہو جائیں۔
آئینی ترمیم کے بعد عدالتیں سیاسی عدالتیں ہوں گی نہ کہ آئینی عدالت ہوگی۔ جس پر علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ وکلاء نے کبھی کسی غلط فیصلے پر خاموشی اختیار نہیں کی۔ ملک کا جوڈیشل نظام بیساکیوں پر کھڑا ہے۔ ہم آئینی ترمیم کے ایک ایک شک کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ آئینی ترمیم میں سہولت کاری کرنے والوں کے خلاف وکلاء تحریک چلائیں گے۔ 26 اکتوبر کو وکلاء ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں تحریک کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔