وش ویب : جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس شوکت علی رخشانی پر مشتمل عدالت عالیہ بلوچستان کے دو رکنی بینچ نے ایڈووکیٹ سید نذیر احمد آغا کا گیس کی زائد بلوں سے متعلق دائر ائینی درخواست کی سماعت کی۔ دوران ابزرویشن ججز کا کہنا تھا کہ آج ایک بار پھر پرائیویٹ افراد کی بڑی تعداد عدالت میں موجود ہے .
درخواست گزار سید نذیر احمد آغا، ایڈووکیٹ نے پہلے ہی مذکورہ افراد سے بل جمع کرائے ہیں تاکہ اس کی اگلی ترسیل عمران اعظم انچارج بلنگ ایس ایس جی سی ایل کو کی جائے، لیکن بڑی تعداد میں شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے رضاکار ایڈووکیٹ نصیب اللہ اچکزئی اور جمیل کاکڑ ان افراد کی شکایات کے ازالے اور ایڈووکیٹ سید نذیر احمد آغا کی مدد کے لیے اپنے سیل نمبرز کا تبادلہ مینیجر بلنگ سے کیا ہے۔
ایس ایس جی سی ایل کے منیجر کی طرف سے پیش کی گئی پیشرفت رپورٹ اور وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل ڈویژن، اسلام آباد کو دی گئی ہدایات کے پیش نظر ایس ایس جی سی ایل کے عہدیداروں کے خلاف آرڈر میں پیش کی گئی اور سابقہ آبزرویشنز کو خارج کر دیا گیا ہے.
رپورٹ میں چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے میٹنگ کے منٹس کی کاپی کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ ‘بورڈ نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کا معاملہ آئندہ بورڈ میٹنگ میں مزید بحث کے لیے پیش کیا جائے’۔
اسی طرح یہ توقع کی جاتی ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا دفتر بھی اس معاملے کو وفاقی حکومت کے متعلقہ دفاتر، سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کے ساتھ ساتھ سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور اور دیگر متعلقہ چینلز کے ذریعے اٹھائے گا۔
صوبائی وزیر خزانہ نوشیروانی نے تجویز دی کہ ابتدائی طور پر ایس ایس جی سی ایل کو عدالت کے احکامات کی تعمیل کرنے کی ہدایت کی جائے اور اس کے بعد بقایا جات کی معافی کے حوالے سے وفاقی کابینہ کے فیصلے تک، ایس ایس جی سی ایل کو عدالت کے حکم کی صریحاً تعمیل کرنے کی ہدایت کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ زیادہ مناسب ہوگا اگر حکومت بلوچستان کو یہ معاملہ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل حکومت پاکستان اسلام آباد کے ساتھ اٹھانے کی ہدایت کی جائے تاکہ صوبہ بلوچستان کے تمام گھریلو بقایا جات کو ایک بار معاف کیا جائے۔