وش ویب: بلوچستان کے ضلع کیچ کے اکلوتا گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج تربت میں 7اسسٹنٹ پروفیسرزسمیت 46لیکچرارہیں اور سات ٹیچرز کالج میں اٹیچ ہیں۔
ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے2ہزار سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں اورٹیچرز اوراسٹوڈنٹس کے مطابق تربت یونیورسٹی کے تحت بی ایس کے کلاسز بھی جاری ہیں لیکن کلاس رومز کی کمی کی وجہ سے انہیں اپنے کلاسز لینے کیلئے انتظارکرنا پڑتا ہے،ایک کلاس کی طالبات برآمدے میں پڑھنے پرمجبورہیں۔جبکہ کالج میں پانچ بسیں ہیں جو پورا ضلع کیچ کی طالبات کو پک اینڈڈراپ کی سہولت کیلئے کم ہیں۔مزید چار بسوں کی ضرورت ہے۔کالج کی وائس پرنسپل ہمااکبرنے بتایا کہ کالج میں بی ایس کے کلاسز ہورہی ہیں ،پوسٹ گریجو یٹ کا درجہ حاصل ہے لیکن ڈگری کالج کے بجائے کئی سالوں سے کالج کو انٹرکالج کے لیول کے سالانہ بجٹ مل رہاہے۔
بسوں کی صرف فیول کیلئے سالانہ صرف20لاکھ روپے ملتے ہیں جوہر چار ،تاپانچ مہینے میں پیسے ختم ہوجاتے ہیں،کبھی ایک سال ،کبھی دو سال تک بجٹ نہیں ملتاہے اسلئے بہت سارے کام اورغیرنصابی سرگرمیاں نہیں ہوتے ہیں۔فرنیچرکے مد میں فنڈزنہ ہونے سے اسٹاف کے بچوں کیلئے تعمیر کیاگیا ڈے کیئر روم زیراستعمال نہیں ہے۔ طالبات کا کہناہے کہ ہمارے کلاسز باقاعدگی سے ہورہے ہیں لیکن کلاس ٹائم بجلی کی لوڈشیڈنگ سے شدید گرمی میں پڑھائی متاثرہے ،ٹھنڈا پانی نہ ہونے سے پانی کنٹین میں خریدنا پڑتا ہے،لیبارٹری میں پریکٹیکل کے سامان مکمل نہیں ہیں اورلائبریری کے آئی ٹی شعبہ کو فعا ل کرنے کی ضرورت ہے،اچھے کمپیوٹراورانٹرنیٹ سسٹم کی سہولت ہونا چاہئے۔جبکہ کالج کے گرلز ہاسٹل کیلئے اسٹاف اورسیکورٹی کا مسئلہ حل نہ ہونے کی وجہ سے بند ہے شہر سے دورطالبات کو رہائش کیلئے مشکلات کا سامناہے۔
کہا گیا کہ ضلع کیچ کے عوامی نمائندوں، ڈائریکٹرکالجز،سیکرٹری کالجز بلوچستان سمیت ضلعی انتظامیہ کو چاہئے کہ گرلز کالج تربت کے بنیادی مسائل ہاسٹل کی بحالی،سولرسسٹم ،لیبارٹری کیلئے سامان،ڈے کیئرروم کیلئے فرنیچرکی فراہمی اورنئے کلاسزکی تعمیرات ،سالانہ فنڈزکے اضافہ کیلئے اقدامات اٹھانا چاہیئے