واشک : واشک کی تحصیل بسیمہ کے علاقہ باغ سوپک بدحالی پسماندگی لاچارگی اور بے بسی کا دوسرا نام بنا ہوا ہے، بات کسی 5000 سال پرانا کھنڈرات کی نہیں ہورہی بلکہ گورنمنٹ بوائز مڈل سکول باغ سوپک کی مخدوش اوربوسیدہ عمارت نے ہمیں چونکا دیا.
بوسیدہ عمارت میں نہ پانی کا نظام موجود ہے نہیں کوئی فرنیچر بچوں کو بیٹھنے کے لیے ٹاٹ تک میسر نہیں ہے۔ سرزمین باغ سوپک کے سکول کو آج تک کوئی کچا روڑ میسر نہیں خوبصورت پہاڑوں کے سنگم میں واقع علاقے کا سکول جس کے نیچے تقریباً 250طلباء و طالبات پڑھتے ہیں۔ یہ بوسیدہ عمارت نونہالوں کیلئے ایک خطرہ ہے جو کسی بھی وقت حادثے کا سبب بن سکتا ہے سکول کی عمارت تو اپنی جگہ اس میں ریڈنگ رائیٹنگ وفرنیچر اور درسی کتب پچھلے تین سالوں سے میسر نہیں ۔اسکول میں تدریسی عملہ کی ریگولر تعداد صرف چھ اساتذہ ہیں باقی اساتذہ کا ہیڈ ماسٹر کو بھی پتہ نہیں کہ وہ کون ہے اور کہاں پہ ہے پچھلے تین سالوں سے کلسٹر ہیڈ اس سکول کو ایک مارکر اور پین تک نہیں دیا ہے ،اساتذہ اپنے خرچے پر سکول کو چلا رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ اس وارڈ کا جنرل کونسلر اور کسان کونسلر دونوں نے یہ بھی بتائے کہ دو سال پہلے جب ہم نے کلسٹر سامان کے بابت دریافت کیاتو کلسٹر ہیڈ نے بتایا کہ ہمارے فرنیچر آور دیگر سامان گاڑی سمیت سندھ کے سیلاب کی نظر ہوگئے ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ نام نہاد تعلیمی ایمرجنسی اور محکمہ تعلیم میں اصلاحات کے دعوے داروں کی نظر اس اسکول پر نہیں پڑتا یا تو محکمہ کے اختیار داروں اور روایتی سیاست دانوں نے اپنے کرپٹ اور بگوڑے ملازمین کا پناہ گا بنایا ہوا ہے بدترین پسماندگی کے شکار باغ سوپک کو صرف اہل اختیار کی توجہ درکار ہے۔