//

وچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اگر کوئی بلوچستان کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے وہ سیاسی ہاتھوں سے ہوگا

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب:نیشنل پارٹی نے سربراہ سردار اختر مینگل نے لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کیا.

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہاہے کہ ہمارے قبائلی سسٹم میں بھی جرگے ہوتے ہیں تو پہلے مدعا بتاتے ہیں، ہمیں تو ابھی تک یہ حق ہی نہیں کہ اپنا مدعا بیان کر سکیں،بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اگر کوئی بلوچستان کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے وہ سیاسی ہاتھوں سے ہوگا اور نہ ہی ریاست کی بندو ق سے اور نہ ہی ریاست کی توپوں سے حل ہوگا. سیاسی بنیادوں پر سیاسی لوگ مل کر کرسکتے ہیں نہ کہ سٹیبلشمنٹ کرسکتا ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں قوم پرست جماعتوں سے مذاکرات کے موضوع پر ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا۔سرداراخترجان مینگل نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی سنا جا رہا تھا کہ بی این پی کو مشکل سے ایک سیٹ دی جائے گی، نوٹر ڈیم نے بھی یہ پیش گوئیاں نہیں کی ہوں گی۔
انہوں نے سوال کیا کہ بات کی جائے تو کس سے؟ یہیں آئین کی بحالی کی تحریکیں، عدلیہ کی آزادی کی تحریکیں چلی ہیں، یہیں صوبوں کی خود مختاری اور پارلیمنٹ کو خود مختار بنانے کی تحریکیں چلی ہیں۔ یہاں میڈیا کی آزادی کے لیے بھی تحریکیں چلی ہیں۔ سرداراختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان ایک غیر ممنوعہ علاقہ ہے اس میں کسی بھی سیاسی مداخلت کی اجازت نہیں ہے ہر سیاسی پارٹی نے اپنی اقتدار کی کرسی بچانے اور مدت کی وسعت دینے کیلئے انہوں نے بلوچستان کے حقوق کی قربانی دینے میں گریز نہیں کیا ہے پی ٹی آئی کی دور حکومت میں بلوچستان کے مسائل پر ایک کمیٹی بنائی گئی اس کمیٹی کا اجلاس ہوا ہی نہیں اور ایوان بالا میں لاپتہ افراد کا بل جو غائب تھا۔ہم ان عقوبت خانوں سے نکال کرلائے اور پی ڈی ایم حکومت کو تما دیا اس میں ایسی ترامیم لائی گئی تھی جس میں ایک شک تھی کہ غلط انفارمیشن دینے پر سات سال سزا دی جائے گی ایک تو پہلے سے یہ تلوار ہم پر لٹک رہی ہے۔ بلوچستان کے ساتھ اسی طرح ظلم و زیادتیاں ہوئی ہیں اور ہوتی رہنگی۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »