//

بلوچستان اسمبلی کے سامنے اساتذہ کا احتجاج، علی مدد جتک کی خاتون پروفیسر سے تلخ کلامی

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب: صوبائی اسمبلی کے باہر جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کی جانب سے دئیے گئے دھرنے میں مذاکرات کے لیے آئے علی مدد جتک اور خاتون استاد کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ۔

علی مدد جتک نے پشتونخوا میپ کے چیرمین محمود خان اچکزئی کی پروفیسر بیٹی سے بدتمیزی کی اور بلوچستان کی روایات کو پامال کردیا۔علی مدد جتک کی جانب سے احتجاج پر بیٹھی محمود خان اچکزئی کی بیٹی پروفیسر تارا اچکزئی اور دیگر خواتین پروفیسرز جو دھرنے میں موجود تھیں انہیں سنگین نتائج کی دھمکی بھی دی گئی۔
جس پر پشتونخواملی عوامی پارٹی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کوئٹہ یونیورسٹی کے اساتذہ،پروفیسرز، اسسٹنٹ پروفیسرز، لیکچررز اور دیگر عملے کی گذشتہ تین ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف چوری، ڈاکہ زنی، زر، زور کے مینڈیٹ کے اسمبلی کے سامنے احتجاج کے دوران نام نہاد اسمبلی ممبر کا ناروا اور غیر انسانی رویہ اور خواتین پروفیسرز کے سامنے گستاخی سے پیش آنا صوبے کے پشتون، بلوچ اعلی روایات اور سماجی حقدار کی کھلی پائمالی کے سوا کچھ نہیں ہے جس پر پارٹی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
وہی علی مدد جتک کا اپنے ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ ہم بلوچ لوگ ہیں ہم اپنے بہن بھائیوں کی عزت کرنا جانتے ہیں اور ہم اپنی ماؤں کا احترام کرنا بھی جانتے ہیں۔ یہ جو سوشل میڈیا میں غلط طرح سے اس مدعے کو پوٹریٹ کیا گیا ہے میں سمجھتا ہوں یہ سراسر غلط ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی کے باہر جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور عملے کے دھرنے میں ناخوشگوار واقعہ پر اپنے بیان میں کہا کہ میری اپنی بہن تاترا اچکزئی سے فون پر بات ہوئی ہے، بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج کے دوران پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے پر ان سے معذرت کی ہے۔ حکومت بلوچستان پوری ایمانداری کے ساتھ نہ صرف UOB کے ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ حل کرے گی بلکہ فنڈز کے بیجا استعمال پر انکوائری بھی کرے گی اور کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہیں ہونے دی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »