وش ویب: بلوچستان میں ٹارگٹڈ فوجی آپریشنز کا سلسلہ گزشتہ 20 برسوں سے جاری ہے۔نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیرِ اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے نزدیک بلوچستان کے مسائل کا حل فوجی آپریشن نہیں۔
بلکہ اس کے لیے متبادل راستے تلاش کرنے چاہیئں۔وہ مختلف مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ علیحدگی پسند تنظیموں سے ان کے مذاکرات 80 فی صد کامیاب ہو گئے تھے تاہم اچانک ان مذاکرات کا سلسلہ رک گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب ماضی کے آپریشنز سے کوئی مثبت نتیجہ حاصل نہیں ہوا تو موجودہ آپریشن سے کیا نتیجہ نکلے گا۔
سابق وزیرِ اعلیٰ نے کہا، “ہم اس آپریشن کی مخالفت کرتے ہیں اور مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہیں۔”انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن سے مسائل اور مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ جب کہ یہ اقدام عوام اور ریاست کے درمیان فاصلے کو مزید بڑھا دے گا۔
ان کے بقول “ریاست کو چاہیے کہ وہ مذاکرات کی حکمت عملی اختیار کرے اور ایسے اقدامات کرے جو عوام کو ریاست سے مطمئن اور خوش رکھنے میں مددگار ثابت ہوں۔”