وش ویب: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) بلوچستان کا اجلاس اصغر علی ترین کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں 19 ارب روپے کی آڈٹ رپورٹ پر غور کیا گیا۔
یہ رقم 2008 سے مختلف ڈپٹی کمشنرز کے اکاونٹس میں پڑی تھی، جو سڑکوں کی کٹنگ، اراضی کی کمپنسیشن اور دیگر ترقیاتی مقاصد کے لیے مختص کی گئی تھی۔
اجلاس میں صرف دو ڈپٹی کمشنرز، قلعہ سیف اللہ اور کوئٹہ نے شرکت کی، جبکہ دیگر کی غیر موجودگی اور غیر تسلی بخش تیاری پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا۔
ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ نے بتایا کہ 2.8 ارب روپے متعلقہ افراد میں تقسیم کر دیے گئے ہیں اور ان کے اکاونٹس میں مزید 1.2 ارب روپے موجود ہیں۔ کمیٹی نے اس رقم کو قومی خزانے میں جمع کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ اسٹیٹ بینک سے تمام ڈپٹی کمشنرز کے اکاونٹس کی تفصیلات حاصل کرے۔
کمیٹی نے 2 دسمبر 2024 کو دوبارہ میٹنگ طلب کی اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو تیاری کی ہدایت کی، جبکہ غیر حاضر ہونے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا عندیہ دیا۔
چیئرمین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قومی خزانے میں عوام کے پیسے جمع کرائے جائیں گے اور محکموں سے احتساب کیا جائے گا۔