وش ویب: محکمہ خزانہ کے ساتھ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس بلوچستان صوبائی اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہوا ۔ چیئرمین اصغر علی ترین ، اراکین مجلس زابد علی ریکی اور فضل قادر مندوخیل سمیت دیگر نے شرکت کی ۔
کمیٹی نے مالی سال 2021-22 کے لئے Appropriation اکاؤنٹس کا جائزہ لیا ، جس میں ایک بہت بڑی رقم بجٹ میں مختص کیا گیا تھا جس میں 1400 ملین روپے بروقت استعمال نہیں ہوئے تھے ۔ کمیٹی نے اسے ناکافی بجٹ سازی اور محکمہ کی کمزوری قرار دیا۔ زابد علی ریکی و دیگر اراکین نے بحث کرتے ہوۓ کہا کہ اتنی بڑی رقم بروقت خرچ نہ کرنا غریب عوام کے ساتھ ظلم ہے۔کمیٹی نے محکموں کی طرف سے ضرورت سے زیادہ فنڈ کی درخواستوں ، دیر سے بجٹ Surrender اور غیر مجاز الاؤنس کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر سوال اٹھایا ۔
سکریٹری خزانہ نے رواں مالی سال میں 2900 نئی آسامیاں تخلیق کرنے ، 7000 redundant آسامیاں ختم کرنے اور ترقیاتی کاموں کو تیز کرنے کے اقدامات کی کمیٹی کو اطلاع دی مالی سال 2022-23 کے آڈٹ پیراز میں مختلف محکموں میں ملازمین کو اضافی الاؤنسز کو بند کرنے کا حکم دیا ۔ کمیٹی نے 12 کروڑ 90 لاکھ روپے کی وصولی اور غیر مجاز الاؤنسز بھی بند کرنے کی ہدایت کی ۔سیکرٹری خزانہ نے ضلعی خزانے کے دفاتر میں اسٹاف کی کمی کو تسلیم کیا اور خامیوں کو دور کرنے کا عہد کیا ۔
کمیٹی نے Abstracts Accounts ، گرانٹ ان ایڈ اور کووڈ-19 کے دوران مختلف ڈسٹرکٹس میں تعلیمی ادارے بند ہونے کے باوجود مختلف مد میں بجٹ مہیا کے کرنے پر وضاحت طلب کی ۔چیئرمین اصغر علی ترین نے پی اے سی کی اہمیت پر زور دیا اور سیکرٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ مستقبل کے اجلاسوں میں اچھی طرح سے prepared نمائندے کی شرکت کو یقینی بنائیں.