وش ویب: پاک ایران سرحدی علاقے مند کے گاؤں ماھیر میں خواتین تربت ٹو مند روڈ پر پچھلے 11 روز سے احتجاجاً دھرنا دیکر بیٹھی ہیں۔
علاقے کے مرد بھی بڑی تعداد میں بطور یکجہتی بیٹھے ان کے ساتھ موجود ہیں۔ مظاہرین کے مطابق سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے دلیپ شکاری اور بی بی منیرہ بلوچ کے گھر کو پچھلے پانچ سالوں سے مبینہ قبضہ کرکے مورچہ بنا لیا ہے۔ گھر خالی نہ کرنے تک دھرنا جاری رہیے گا۔
ماھیر میں جاری دھرنا کے منتظمین سے مختلف اسسٹنٹ کمشنر تمپ سمیت سرکاری، سماجی اور سیاسی شخصیات نے مزاکرات کرنے کی کوشش کی ہے کہ فورس کو ایک مہینے کی مہلت دیں تاکہ متبادل جگہ پر منتقل ہوسکیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پانچ سال گزر چکے ہیں اب مہلت نہیں دینگے جس دن گھر اور آبادی میں موجود پہاڑ پر ناکہ ختم ہوگا ہم اسی دن اٹھیں گے۔
ایران سرحدی تجارت گزشتہ 11 روز سے متاثر ہے، جبکہ بلوچ وویمن فورم کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر شلی (shali) بلوچ ، تربت سول سوسائٹی کے کنونیئر گلزار دوست ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ کے رہنما وسیم سفر اور دیگر نے بھی مند کے احتجاجی کیمپ میں جاکر اظہار یکجہتی کی ہے۔