وش ویب: پاکستان نئی امریکی حکومت کے ساتھ بھی برابری کی سطح کی اپنی تعلقات کی پالیسی کو جاری رکھے گا، وفاقی حکومت کے اعلی حکام کو اس بات کی توقع ہے کہ نئے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بہتری آسکتی ہے۔
امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد عالمی سطح ہونے والی ممکنہ تبدیلیوں اور اس کے اثرات، مستقبل میں ان کی حکومت کی ممکنہ پالیسیوں کا پاکستانی حکام ماضی حال اور مستقبل کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے جائزہ لے رہے ہیں۔
پاکستان کے ماضی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورحکومت میں تعلقات بہتر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت امریکی صدر کے عہدے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد ان کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے تعلقات کے حوالے سے مذید حکمت عملی طے کرے گی۔
وفاقی حکومت کے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت کی جانب سے امریکا کی نئی حکومت کے ساتھ اپنی مساوی تعلقات کی پالیسی کے مطابق بات چیت کو آگے بڑھایا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت کی کوشش ہے کہ امریکا کی نئی حکومت کے ساتھ تجارتی اور خارجہ کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات مضبوط ہوں۔
اعلی حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی ممکنہ رہائی کو ان امریکی انتخابات اور حالیہ کامیابی نتائج کے ساتھ جوڑنا صرف قیاس آرائیاں ہیں، ان کے خلاف درج مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں یہ قانونی معاملہ ہے۔ ان مقدمات پر فیصلے قانون کے مطابق دینا پاکستان کی عدالتوں کا کام ہے اور یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اس پر حکومت کسی بھی ملک کا ڈکٹیشن قبول نہیں کرے گی۔
حالیہ دنوں میں مختلف سطح سے اس معاملے پر جو بیان سامنے آئے ہیں انہیں پاکستانی حکام نے مسترد کردیا تھا۔ پاکستانی حکام کو اس بات کی توقع ہے کہ نئی امریکی حکومت پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرسکتی ہے۔ پاکستان نئی امریکی کے ساتھ تمام امور ڈائیلاگ کے ذریعہ مساوی پالیسی کے مطابق کرے گا۔