وش ویب: محکمہ فشریز بلوچستان نے بلوچستان کے ساحل کو ٹرالرز اور وائرنیٹ مافیا کے سپرد کردیا ۔ ممنوعہ جالوں سے لیس ٹرالرز اور وائرنیٹ والی کشتیوں کی یلغار چھوٹے ماہی گیروں کے ذریعہ معاش کو تحفظ فراہم کرنے میں محکمہ فشریز بلوچستان مکمل طور پر ناکام ہوگیا ۔
تفصیلات کے مطابق کنڈ ملیر سے جیونی تک پھیلے ہوئے چھوٹے ماہی گیروں کی ذریعہ معاش اور ان کی کشتیوں و ماہی گیری کی آلات جو کہ بیرون صوبہ اور اندرون صوبہ سے تعلق رکھنے والے ممنوعہ جالوں سے لیس ٹرالرز اور وائرنیٹ والی کشتیوں کے نیچے آ کر تباہ و برباد ہو جاتی ہیں کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ محکمہ فشریز بلوچستان نے مبینہ بھتہ وصولی کے بعد بلوچستان کی سمندری حدود میں ممنوعہ جالوں سے مچھلیوں کی شکار کی مکمل آزادی دے دی ہے ۔
گہرے سمندر سے لیکر ساحل سمندر کے قریب 2 سے 3 ناٹیکل میل تک ممنوعہ جالوں سے لیس گجہ نیٹ اور وائرنیٹ والی کشتیوں کی یلغار ہے جو رات دن سمندر کے بلکل کنارے کے قریب آکر مچھلیاں شکار کر رہے ہیں جن کی وجہ سے نہ صرف چھوٹی کشتیوں اور ماہی گیری کی جالیں ان کے نیچے آ کر تباہ و برباد ہو رہی ہیں بلکہ ان کی جانیں بھی غیر محفوظ ہیں ان چھوٹے ماہی گیروں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ان کی فریاد سن کر ان کے ذریعہ معاش کو تحفظ دینے والا ہے۔
فشریز کے حکام بالا سے لیکر نچلے درجے کا ملازم تک مبینہ بھتہ خوری میں ملوث ہونے کی وجہ سے چھوٹے ماہی گیروں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کے ذریعہ معاش کو بچانے میں مخلص نہیں ہے اب کس سے انصاف کی توقع رکھیں آوے کا آوا ہی اوندھا ہے کس سے تحفظ کا مطالبہ کریں۔