وش ویب: کوئٹہ میں پاکستان بار کونسل کے ممبران نے 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ میں پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈوکیٹ راحب بلیدی کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو ملک بھر کے وکلاء نے مسترد کردیا ہے۔ ہم نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف الیکشن کمیٹی تشکیل دی ہے اور بلوچستان بار کونسل اور بلوچستان ہائیکورٹ بار نے 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر آئینی درخواست پر فل کورٹ سماعت کرے۔
پریس کانفرنس میں ایڈوکیٹ منیر کاکڑ نے بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار کونسل کے انتخابات میں وکلاء کو حق رائے دہی کے استعمال کیلئے دھمکیاں دی گئیں مگر بلوچستان کے وکلاء نے تمام دباؤ کے باوجود حق کا ساتھ دیا۔ سپریم کورٹ بار کونسل کے انتخابات میں پروفیشنل پینل نے بلوچستان سے کامیابی حاصل کی ہے۔ بدقسمتی سے 26 ویں آئینی ترمیم کیلئے قاسم رونجھو، نسیمہ احسان اور شکور خان غیبزئی کو استعمال کیا گیا۔ ہم جوڈیشری کو زمین بوس کرنے والی ترمیم کو نہیں مانتے، یہ 26 ویں آئینی ترمیم ملک میں جنگل کا قانون لاگو کرنے کیلئے منظور کروائی گئی ہے۔
ایڈوکیٹ منیر کاکڑ نے مزید کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلاء تحریک شروع ہوچکی ہے، وکلاء کی تحریک کی کامیابی کیلئے طلباء سول سوسائٹی اور ہر طبقہ کے لوگ ہمارا ساتھ دیں، ہم آئین اور قانون کیخلاف قوتوں کا آزاد بار کی حیثیت سے مقابلہ کرینگے، ہماری یہ تحریک کسی جج یا شخصیت کیلئے نہیں بلکہ ادارے کیلئے ہے۔