وش ویب: فضا میں ہمارے سیارے کو گرم کرنے والی گیسوں کے اجتماع کی سطح 2023 میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔
یہ بات عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور محض 2 دہائیوں میں اس کی مقدار میں 10 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
ڈبلیو ایم او کی سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ ‘ایک اور سال، ایک اور نیا ریکارڈ، اسے دیکھ کر فیصلہ کرنے والوں کو خطرے کی گھنٹی سننی چاہیے’۔
رپورٹ میں دریافت کیا گیا کہ خام ایندھن کو جلانے کی شرح میں اضافے کے باعث زہریلی گیسوں کا اخراج بڑھا ہے اور جنگلات میں لگنے والی آگ سے یہ مزید بدتر ہوگیا جبکہ درختوں کی کاربن جذب کرنے کی صلاحیت بھی ممکنہ طور پر گھٹ گئی ہے۔
سائنسدانوں نے رپورٹ میں دریافت کیا کہ 2023 میں فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح 420 پی پی ایم تک پہنچ گئی تھی جو کہ صنعتی انقلاب کے عہد کے مقابلے میں 51 فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مختصر المدت تک فضا کو آلودہ کرنے والی گیسوں کی مقدار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ واضح ہے کہ ہم پیرس معاہدے کے طے کردہ اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ محض اعداد و شمار نہیں، درجہ حرارت میں معمولی اضافے سے بھی ہماری زندگیوں اور سیارے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔
خام ایندھن کو جلانے سے ایسی گیسوں کا اخراج ہوتا ہے جو سورج کی روشنی اور حرارت کو ہمارے سیارے کی فضا میں قید کرلیتی ہیں۔
ڈبلیو ایم او نے کہا کہ رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے زیادہ پیشرفت نہیں ہو رہی۔
ڈبلیو ایم او کی رپورٹ آئندہ ماہ آذربائیجان میں شیڈول کوپ 29 موسمیاتی کانفرنس سے قبل جاری کی گئی ہے۔
اس سے قبل 24 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اگر حالات بہتر نہیں ہوئے تو اس صدی کے اختتام پر زمین کا درجہ حرارت صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑ ھ جائے گا۔