وش ویب: بلوچستان اسمبلی کا آٹھواں اجلاس 20 منٹ کی تاخیر سے چیئرمین آف پینل میر خیر جان بلوچ کی زیر صدارت ہوا.
اسمبلی میں قرارداد نمبر 28 منجانب سید ظفر علی آغا ، رکن صوبائی اسمبلی، ایوان میں پیش ہوئی.
سید ظفر علی آغا نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بھر میں گرین بسوں کا پروجیکٹ ایک مستحسن اقدام ہے ۔ اس سہولت سے ہمارے غریب عوام سفر کی بہتر سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں ۔ لیکن تا حال یہ پروجیکٹ صرف کوئٹہ شہر تک محدود ہے ۔ چونکہ ضلع پشین کی عوام کی اکثریت غریب آبادی پر مشتمل ہے اس لیئے وہ روزگار کی تلاش میں روزانہ کی بنیاد پر کوئٹہ شہر کا رخ کرتے ہیں ۔ لیکن پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے کرایہ زیادہ ہونے کی بنا انہیں سخت مشکلات درپیش ہیں ۔ لہذا ضلع پشین کی غریب عوام کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ گرین بسوں کے روٹ کو پشین تک توسیع دینے کو یقینی بنائیں ۔ تاکہ علاقے کی غریب عوام بھی اس سہولت مستفید ہو سکے ۔
اصغر ترین ، اسفندیار کاکڑ کی جانب سے قرارداد کی حمایت کی گئی ، اور اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ، تربت کویٹہ سے دور اور پشین کویٹہ سے قریب ہے ، پشین کا زیادہ حق ہے ، گرین بس کو پشین تک توسیع دی جائے، اس سے 13 لاکھ لوگ مستفید ہونگے ،اسٹوڈنٹس کے پیسوں کی بچت ہوگی .
عبد المجید بادینی نے ظفر آغا کی قرارداد ( پشین میں بھی گرین بس سروس دی جائے) پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں گرین بسوں کیلئے صرف ایک ارب روپے رکھا گیا ہے اگرمیں رہا تو پشین کیلئے بھی گرین بس چلائی جائے گی.
جس کے بعد ایوان میں ظفر آغا کی قرارداد ( پشین میں بھی گرین بس سروس دی جائے) منظور کر لی گئی