وش ویب: لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اور اسٹوڈنٹس کو ہراساں کرنے کیخلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی کال پر تربت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ریلی مین بازار کے شہید فدا بلوچ چوک پر مظاہرہ کی شکل اختیار کرگئی۔ احتجاجی مظاہرے میں بی وائی سی کے رہنماؤں صبغت اللہ بلوچ، وسیم سفر، جے یو آئی شیرانی کے رہنما اور سابق سینیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی اور دیگر اہم شخصیات سمیت مرد و خواتین نے شرکت کی۔ مرکزی چوک پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے بتایا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ڈی بلوچ کراس، کمشنر، ڈی سی دفتر کے سامنے کئی دنوں تک دھرنا دیا گیا۔ لیکن پرامن احتجاج سے انصاف نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے اس سال اکتوبر کے مہینے میں اسٹوڈنٹس سمیت 50 سے زائد بلوچوں کو مختلف علاقوں سے حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا ہے۔ اسٹوڈنٹس سمیت نہتے بلوچ شہریوں کو حراست میں لیکر کئی دنوں، مہینوں اور سالوں سے لاپتہ کرنا شرم کی بات ہے۔ لاپتہ افراد کے کیسز کوئٹہ، کراچی میں چل رہے ہیں ، عدالت اور کمیشنز میں پیشیوں ہونے کے باوجود انصاف اور معلومات نہیں مل رہی۔ چور اور ڈاکوؤں کی طرح رات کے اندھیرے میں گھروں میں چھاپہ مار کر بندقوں سے ڈرایا جاتا ہے اور بلوچستان میں چادروچار دیواری کی پامالی روز کا معمول بن چکی ہے۔