وش ویب: حکومت تاجر دوست اسکیم کے تحت تاجروں سے ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔
آئی ایم ایف نے حکومت کو تاجر دوست اسکیم کے تحت تاجروں سے رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران 10 ارب روپے کا ٹیکس وصول کرنے کا ہدف دیا تھا، لیکن حکومت صرف 1 ملین روپے کا ٹیکس ہی جمع کرسکی ہے، جو کہ ہدف کا 0.001 فیصد ہے۔
حکومت کی اس بدترین ناکامی کے نتیجے میں آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے پروگرام پر بھی سوالیہ نشان لگ گئے ہیں، اکتوبر کے وسط تک 575 تاجروں نے صرف 1.3 ملین روپے ہی جمع کرائے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت دوسری سہہ ماہی کا ہدف بھی حاصل نہیں کرسکے گی۔
حکومت کو پہلی ششماہی کے دوران 23.4 ارب روپے جمع کرنے ہیں، جبکہ سالانہ ہدف 50 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، یاد رہے کہ اس سے قبل ایف بی آر مجموعی ٹیکس کلیکشن کا ہدف حاصل کرنے میں بھی ناکام رہا ہے، جس میں ایف بی آر کو 90 ارب روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ تاجروں، ایکسپورٹرز اور کسانوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا آئی ایم ایف کی بنیادی شرائط ہیں، لیکن یہ لگ رہا ہے کی لیگی حکومت ریٹیلرز کو فائدہ پہنچا رہی ہے، ٹیکس اہداف میں ناکامی کے بعد حکومت منی بجٹ لانے کا سوچ رہی ہے، منی بجٹ میں مشینری کی امپورٹ پر ٹیکس میں ایک فیصد، خام مال کی امپورٹ اور کمرشل امپورٹرز کی جانب سے خام مال کی امپورٹ پر ایڈوانس انکم ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
رسد، خدمات اور معاہدوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ کیا جائے گا، حکومت ایریٹڈ اور شوگر ڈرنکس پر ایکسائز ڈیوٹی میں 5 فیصد اضافہ کرے گی، اس طرح حکومت 130 ارب روپے کا مزید ٹیکس جمع کرے گی۔