وش ویب: بلوچستان میں 29ہزار زرعی ٹیوب ویل کو سولر پر منتقلی کا منصوبے پر عمل درآمد نہ ہوسکا. وزیر اعظم کی جانب سے دی گئی تین ماہ کی ڈیڈ لائن پوری ہوگئی ابھی تک ایک بھی زرعی ٹیوب ویل کو سولر پر منتقل نہیں کیا جاسکا ہے ۔
محکمہ توانائی کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں زرعی ٹیوب ویلز کے مالکان کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔بلوچستان حکومت اور وفاقی محکمہ توانائی کے درمیان بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویل کو سولر پر منتقلی کا منصوبے پر رواں سال اٹھ جولائی کو دستخط ہوئے تھے جس کے تحت صوبے 29ہزار زرعی ٹیوب ویلز کو تین ماہ میں سولر انرجی پر منتقل کیا جانا تھا.
وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے صوبائی حکومت کو تین ماہ میں منصوبہ مکمل کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا لیکن تین ماہ مکمل ہونے کے باوجود ابھی تک صوبے کے کسی ضلع میں ایک بھی زرعی ٹیوب ویل کو سولر پر منتقل نہیں کیا جاسکا ہے.
اس سلسلے میں محکمہ توانائی کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں زرعی ٹیوب ویلز کے مالکان کی تصدیق کا عمل جاری ہے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے ابھی ان کے حصے کی رقم موصول نہیں ہوئی ہے. زرعی ٹیوب ویل کو سولر پر منتقلی کا منصوبے کیلئے ساڑے 38 ارب روپے وفاقی حکومت نے اور ساڑے سولہ ارب صوبائی حکومت نے ادا کرنا ہیں۔