وش ویب: پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے 63 اے تشریح کے معاملے پر نیا بینچ تشکیل دیدیا۔
سپریم کورٹ کی 3 رکنی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی کے تیسرے ممبر اور سپریم کورٹ سینئر جج منصور علی شاہ نے آج بھی شرکت نہیں کی۔
دوسری جانب ججز کمیٹی نے 63 اے کی تشریح کے معاملے پر نیا بینچ تشکیل دے دیا ہے جس میں جسٹس منیب اختر کی جگہ جسٹس نعیم اختر افغان کو 5 رکنی بینچ میں شامل کیا گیا ہے۔
63 اے کی تشریح کے معاملے پر قائم نیا بینچ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کی گیا ہے جس میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان اور مظہر عالم خان شامل ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ کا نام تجویز کیا۔
اجلاس کے منٹس جاری:
دوسری جانب سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اجلاس کے میٹنگ منٹس جاری کردیے گئے ہیں جس کے مطابق 63 اے نظرثانی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے، جسٹس منیب اختر نےخط میں بینچ میں بیٹھنے کیلئے وجوہات کےساتھ عدم دستیابی کااظہار کیا۔
میٹنگ منٹس کے مطابق آج 9 بجے پریکٹس پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا، جسٹس منصور شاہ کے چیمبر اسٹاف سے رابطہ کیا لیکن جسٹس منصور نے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، انہوں نے رابطے پر بینچ میں شمولیت سے بھی انکار کیا، کمیٹی نےاجلاس میں بینچ تشکیل کیلئےجسٹس نعیم اخترافغان کو شامل کرنے کافیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جسٹس منصورعلی شاہ نے ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا ترمیمی آرڈیننس آنے کے بعد بھی سینئرترین ججز کو کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے تھی جب کہ کوئی وجہ بتائے بغیر جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے ہٹادیا گیا۔
اس کے علاوہ سینئر جج جسٹس منیب اختر نے گزشتہ روز 63 اے تشریح کے کیس کے بینچ میں شامل ہونے سے معذرت کرلی تھی جس کی اطلاع انہوں نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو بذریعہ خط دی۔
جسٹس منیب نے اپنے خط کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا۔