وش ویب: بلوچستان ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وکلا نے ہمیشہ آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے .
صوبے کی عوام کو کچھ عرصے سے دہشت گردی کا سامنا ہے . انہوں نے کہا کہ ہماری نسلوں نے جمہوریت کی خاطر اپنی جانیں قربان کی ہیں .
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آمر کے بنائے گئے کالے قوانین کو ختم کرنا ضروری ہے . ہمارے خاندان کا سفر کٹھ پتلی سے شروع نہیں ہوتا . سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری، جنرل کیانی اور جنرل پاشا کے درمیان مک مکا ہوا کہ اگر چارٹر آف ڈیموکریسی نافذ ہوگا اور اگر 1973 کا آئین اصل حالت میں بحال کیا گیا تو اسٹیٹس کا کیا بنے گا؟ جمہوریت پر ہمارے کنٹرول کا کیا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ آج کے حالات بہت اچھے نہیں ہیں، لیکن حالات تو تب بھی بہت برے تھے جب ایک ایسا فرعون بیٹھا تھا جس کے خلاف کوئی لب کشائی نہیں کر سکتا تھا . شہید بے نظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد کا مقصد آئین کی بحالی ہی تھا . ان کا آئین کی بحالی کا سفر اور جدوجہد 30 برس پر محیط ہے . ہم نے آئین کو بحال کیا . شہید ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی، ہماری اور دوسری پارٹیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا .
چیئرمین پی پی نے کہا کہ آپ ہی بتائیے کہ توہین عدالت کا مطلب کیا یہ ہے کہ اگر کوئی کسی جج کے خلاف کچھ بولے تو آپ کو زندگی بھر کے لیے سزا ملے؟ . کیا یہ اظہار رائے کی آزادی ہے؟ . کیا اظہار خیال کی آزادی یہ ہے کہ آپ کوئی فیصلہ دے دیں، آپ وزیراعظم کو نکال دیں، آپ اٹھارہویں اور انیسویں ترمیم میں تبدیلی کریں اور ہم چوں تک نہ کر سکیں.