//

پاکستان کا عدالتی نظام دہشت گرد متاثرین کو انصاف نہیں دلوا سکتا، بلاول بھٹو

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کا عدالتی نظام دہشت گرد متاثرین کو انصاف نہیں دلوا سکتا ہے، 50 فیصد کیسز میں ہمارے ججز سزا نہیں دلواسکتے، عدالتی اصلاحات بہت بڑا کام ہیں اور ہم متفقہ طور پر آئینی ترمیم لا لا سکیں گے۔

یہ بات چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کوئٹہ میں پیپلز لائرز فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا نظریہ نسلوں سےچلتا ہوا آرہا ہے، جو غلط ہوتا ہے ہم کہتےہیں کہ غلط ہے، ملک میں اس وقت بہت سے مسائل ہیں جن کا حل نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے، ہم یہ نہیں کہتے ایک دن میں تمام مسائل حل کردیں گے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کےلیےقربانیاں دیں ہیں، ہم تنقید سیاسی مخالفت کی وجہ سےکرتے ہیں، معیشت کے حوالے سےچینلجز کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا نظریہ واضح ہے، ہم ایسی آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہو۔بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا عدالتی نظام دہشت گرد متاثرین کو انصاف نہیں دلوا سکتا ہے، عام آدمی جو دہشت گردی میں انصاف مانگتا ہے اسے کہا جاتا ہے کہ آپ کا وکیل صحیح نہیں، 50 فیصد کیسز میں ہمارے ججز سزا نہیں دلواسکتے۔

عدالتی اصلاحات بہت بڑا کام ہے، مولانا فضل الرحمنٰ کی جماعت کا بھی اس حوالے سے مؤقف رہا ہے اور یہ بہت پہلے سے رہا ہے اور اب شاید اتفاق ہوگا تو ہم متفقہ طور پر آئین بناسکیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ ہم وفاق میں اتحادی مسلم لیگ (ن) پر اس بات پر اتفاق نہیں کرسکے کہ اگر 15 فیصد کیسز کے لیے آئینی کیسز بنا رہے ہیں مگر ساتھ ساتھ اگر جلدی اور فوری انصاف دلوانا چاہتے ہیں تو اس طرح کی ضرورت نچلی سطح پر بھی ضروری ہے۔ ہائی کورٹس میں 50 فیصد کیسز آرٹیکل 199 کے ہیں اور 50 فیصد دوسرے مقدمات ہوں گے، تو اگر 15 فیصد پر وفاق میں آئینی عدالت بن سکتی ہے توو پیپلز پارٹی کی سوچ یہ ہے کہ صوبائی سطح پر آئینی عدالت کا بننا ضروری ہے تاکہ یہاں بھی لوگوں کو جلدی انصاف ملے۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »