وشویب: ایوان بالا (سینیٹ) کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں بلوچستان کی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستیں بڑھانے سے متعلق معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور سیکریٹری قانون نے شرکت کی۔
اجلاس میں سینیٹر سعدیہ عباسی نے آئین کی شق 25 بی میں ترمیم کا آئینی ترمیمی بل واپس لے لیا، اجلاس کے دوران آرٹیکل 63 اے زیر بحث آیا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ جب تک پارلیمانی پارٹی اجازت نہیں دیتی ہم ووٹ بھی نہیں کرتے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ تضاد نہیں کہ آئینی ترمیم کا بل پارلیمانی پارٹی کی اجازت کے بغیر لے آتے ہیں؟پرائیویٹ ممبر بل پارلیمانی لیڈر کی اجازت کے بغیر نہیں پیش کیا جانا چاہیے.
وزیر قانو ن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ ووٹ ڈالو گے بھی تو گنا نہیں جائے گا، پرائیویٹ ممبر بل پارلیمانی لیڈر کی اجازت کے بغیر نہیں پیش کیا جانا چاہیے۔اجلاس کے دوران قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستیں بڑھانے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ایوان میں آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم سے متعلق بل کمیٹی کے سامنے پیش کیا گیا۔سینیٹر دنیش کمار نے آئینی ترمیمی بل کا جائزہ لیا، جبکہ اجلاس میں قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستیں بڑھانے سے متعلق معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
سینیٹر دنیش کمار نے کمیٹی کو بتایا کہ اسمبلی میں 10 سیٹیں غیر مسلم کے لیے مختص ہیں، اس دفعہ بھی بلوچستان سے کوئی غیر مسلم رکن قومی اسمبلی میں نہیں ہے، کم سے کم ایک سیٹ ہر صوبے کے لیے رکھی جائے جس کے بعد کمیٹی نے بل مزید غور کے لیے موخر کردیا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلوچستان سے پارٹیوں نے کہا کہ وہاں حلقے بہت بڑے ہیں، چاروں صوبائی حکومتوں کو بیٹھنا ہوگا، ہماری طرف سے سینیٹر سعدیہ عباسی ذیلی کمیٹی میں بیٹھ جاتی ہیں جس پر سینیٹر سعدیہ عباسی نے ذیلی کمیٹی کا رکن بننے سے انکار کردیا۔