//

فیسٹیول کا انعقاد قابل ستائش ہے جبکہ اس کو حکومتی سرپرستی کی بھی ضرورت ہے تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ عوام مستفید ہوسکے، شرکاء

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

کویٹہ کے علاقے سریاب میں 11 سال سے غیر فعال سرکاری ہسپتال میں مقامی نوجوانوں کی جانب سے چوتھے لٹریری فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا ۔

کوئٹہ کے علاقے سریاب، غوث آباد میں 2011 میں نواب اسلم رئیسانی کے دور حکومت میں ایک ارب سے زائد کی لاگت سے سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو کے نام سے منصوب سرکاری ہسپتال جب 11 سال گزرنے کے باوجود فعال نہ ہوسکا اور اب منشیات کے عادی افراد کی آماجگاہ بننے لگا تو مقامی نوجوانوں کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت مذکورہ بلڈنگ میں ایک لائبریری قائم کردی گئی جہاں چوتھے لٹریری فیسٹیول کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ اس فیسٹیول میں سریاب کے علاقہ مکینوں سمیت شہر بھر کی کتاب دوست شخصیات بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور لطف اندوز ہوتے دکھائی دے رہے ۔ سریاب لٹریری فیسٹیول میں کتابوں کے اسٹالز کے ساتھ ساتھ آرٹ exhibition اور مختلف موضوعات پر پینل discussions کا انعقاد بھی کیا گیا ہے ۔ اس موقع پر سریاب لٹریری فیسٹیول کے منتظمین نے وش نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس فیسٹیول کا مقصد سریاب کی نوجوان نسل کو مطالعہ کتاب کے فوائد سے روشناس کرانا ہے۔

فیسٹیول کے شرکاء کا کہنا ہے کہ سریاب جیسے پسماندہ علاقے میں لٹریری فیسٹیول کا انعقاد قابل ستائش ہے جبکہ اس کو حکومتی سرپرستی کی بھی ضرورت ہے تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ عوام مستفید ہوسکے۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »