//

لاپتہ ڈاکٹر عبدالحئی کے اہلخانہ کی جانب سے پریس کانفرنس

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب: لاپتہ ڈاکٹر عبدالحئ کے اہلخانہ کی جانب سے پریس کانفرنس کیا گیا جس میں انکا کا کہنا تھا کہ روزانہ تعلیمی اداروں، دفاتر، کلینکس اور گھروں کی چادر و چار دیواری کی حرمت پامال کرتے ہوئے نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لے کر نامعلوم مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے۔

ان روشن چراغوں کو مہینوں اور سالوں تک اندھیری کو ٹحڑ یوں اور سیاہ زندانوں میں قید رکھا جاتا ہے۔آواران بیدی کے رہائشی اور ڈی ایچ کیو ہسپتال آواران کے آپریٹنگ تھیٹر اسٹنٹ، ڈاکٹر عبدالحئ بلوچ، یکم جون 2024 کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا۔ اس دن سے آج تک عبدالحی بلوچ لاپتہ ہیں اور ہمیں انکی کوی خیر خبر نہیں دی جارہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت کی جانب سے بھی خاموشی برقرار رہی تو ڈاکٹر عبدالحئ کے اہلخانہ کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آئے گا۔ میں ڈاکٹر عبدالحی کی ہمشیرہ، اس پر یس کا نفرنس کی توسط سے حکومت وقت اورذمہ داران کو بتانا چاہتی ہوں کہ میں صرف 10 دن تک انتظار کروں گی۔ اگر ان دس دنوں کے اندر میرے بھائی بازیاب نہ ہوے تو مجبورا ڈی ایچ کیو کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ اور یہ دھر نا تب تک جاری رہے گا جب تک میرے بھائی، ڈاکٹر عبدالحئ ب، بازیاب نہیں ہو جائے۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »