//

پوری دنیا کے سامنے صوبے کی اچھی روایات تھیں جن کو پامال کیا گیا، ظہور بلیدی

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

بلوچستان اسمبلی میں 26 آگست کو صوبے کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات کی حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے علیحدہ علیحدہ مزمتی قرادادیں پیش کی گئیں جس میں 26 اگست کو موسی خیل، قلات، مستونگ اور لسبیلہ میں دہشت گردی کے واقعات میں سیکورٹی فورسز اور عام بے گناہ لوگوں کی شہادت کی مزمت کی گئی اور سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا حکومت کی جانب سے قراداد صوبائ وزیرِ زراعت علی مدد جتک جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے اپنی اپنی قرارداد پیش کی، قرارداد کا متن تھا بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بیک وقت بزدلانہ ، وحشیانہ اور سفاکانہ حملے کئے گئے، موسیٰ خیل میں قومی شاہراہ پر بسوں اور ٹرکوں سے 23 بے گناہ افراد کو اتار کر شہید کیا گیا، یہ دہشت گرد بچوں کو ورغلا کر دہشت گردی کرواتے ہیں ،

دہشت گردی کے واقعات پر ظہور بلیدی نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ، پوری دنیا کے سامنے صوبے کی اچھی روایات تھیں جن کو پامال کیا گیا،

ظہو بلیدی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کمزور ملک نہیں کہ مٹھی بھر دہشت گردوں کا مقابلہ نہ کرسکے ،جن کو قتل کیا جاتا ہے کیا انکی ماں بہنیں نہیں ہیں،کس نے اجازت دی ہے کہ کسی کو غداری کے نام پر قتل کیاجائے ،واضح الفاظ میں دہشت گردی کی مذمت نہیں کرتے میں سمجھتا ہوں کہ وہ دہشت گردوں کے ہمدرد ہیں

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »