بلوچستان اسمبلی میں 26 آگست کو صوبے کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات کی حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے علیحدہ علیحدہ مزمتی قرادادیں پیش کی گئیں جس میں 26 اگست کو موسی خیل، قلات، مستونگ اور لسبیلہ میں دہشت گردی کے واقعات میں سیکورٹی فورسز اور عام بے گناہ لوگوں کی شہادت کی مزمت کی گئی اور سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا حکومت کی جانب سے قراداد صوبائ وزیرِ زراعت علی مدد جتک جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے اپنی اپنی قرارداد پیش کی، قرارداد کا متن تھا بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بیک وقت بزدلانہ ، وحشیانہ اور سفاکانہ حملے کئے گئے، موسیٰ خیل میں قومی شاہراہ پر بسوں اور ٹرکوں سے 23 بے گناہ افراد کو اتار کر شہید کیا گیا، یہ دہشت گرد بچوں کو ورغلا کر دہشت گردی کرواتے ہیں ،
دہشت گردی کے واقعات پر ظہور بلیدی نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ، پوری دنیا کے سامنے صوبے کی اچھی روایات تھیں جن کو پامال کیا گیا،
ظہو بلیدی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کمزور ملک نہیں کہ مٹھی بھر دہشت گردوں کا مقابلہ نہ کرسکے ،جن کو قتل کیا جاتا ہے کیا انکی ماں بہنیں نہیں ہیں،کس نے اجازت دی ہے کہ کسی کو غداری کے نام پر قتل کیاجائے ،واضح الفاظ میں دہشت گردی کی مذمت نہیں کرتے میں سمجھتا ہوں کہ وہ دہشت گردوں کے ہمدرد ہیں