//

بلوچستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی اختر مینگل قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوگئے

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب: اختر مینگل نے بلوچستان کے مسائل پر قومی اسمبلی میں بات نہ کرنے پر اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا اور کہا ہے کہ یہ اسمبلی ہماری آواز نہیں سنتی تو اس اسمبلی میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
انہوں ںے پارلیمنٹ میں محمود خان اچکزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہمیں نے آج فیصلہ کیا تھا کہ اسمبلی میں بلوچستان کے مسائل پر بات کروں گا لیکن بلوچستان کے معاملے پر لوگوں کی دلچسپی نہیں ہے۔
پارلیمنٹیرین نے خود کہا کہ بلوچستان ہمارے ہاتھوں سے نکل رہا ہے، میں کہتا ہوں بلوچستان آپ کے ہاتھوں سے نکل نہیں رہا بلکہ نکل چکا ہے، بلوچستان میں بہت سے لوگوں کا خون بہہ چکا ہے، اس مسئلے پر سب کو اکٹھا ہونا چاہیے اس مسئلے پر ایک اجلاس بلانا چاہیے تھا جس میں اس مسئلے پر بات ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی اس مسئلے پر بات شروع کو تو بلیک آوٹ کر دیا جاتا ہے، میری باتوں پر اگر آپ کو اختلاف ہے تو آپ میری باتیں تحمل سے سنیں، اگر پھر بھی میری باتیں غلط لگیں تو مجھے ہر سزا قبول ہے
اختر مینگل نے کہا کہ یہاں پر لوگ اپنے حق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں تو ان کو بھی نہیں بولنے دیا جاتا، آج جو آئین کی بات کر رہے ہیں وہ کہتے ہیں آئین کے مطابق بات کرے گا ان سے بات کریں گے، کیا اسمبلی آئین کے مطابق نہیں؟ ہم تو اسمبلی میں بات کر رہے تھے، ہمیں اسمبلی میں بات نہیں کرنے دیتے۔75 سال سے ہم آپ کو سمجھا رہے ہیں لیکن آپ کو سمجھ نہیں آرہا، بلوچستان کے حالات کی نشاندہی میں کئی سال پہلے کر چکا ہوں لیکن کسی کو پروا نہیں،

انہوں نے لکھا کہ یہ بات تیزی سے واضح ہوگئی ہے کہ ہماری بات کرنے یا احتجاج کرنے کی کوششوں کو دشمنی سے ہمکنار کر دیا جاتا ہے، ہمارے لوگوں کو یا تو خاموش کر دیا جاتا ہے یا انہیں غدار قرار دیا جاتا ہے ایسے حالات میں اس حیثیت میں جاری رہنا ناممکن ہے، میری یہاں موجودگی اب ان لوگوں کے لیے کوئی کام نہیں کرتی جن کی میں نمائندگی کرتا ہوں اس لیے میری آپ سے گزارش ہے کہ میرا استعفیٰ قبول کرلیں۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »