وش ویب: نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ بے گناہ لوگ جس قوم ، جس مذہب سے ہوں گے ان کا قتل قابل مذمت ہے۔
بلوچستان کے حالات کو اس نہج پر لانے میں حکومتی پالیسیوں کا ہاتھ ہے جس نے ہمیں تباہ کر دیا ہے۔ بلوچستان کے حالیہ حالات اس بات کا تقاضا کر رہے ہیں کہ عسکری اور عوامی نمائندے صورتحال کا جائزہ لیں ۔ حکومت کو صوبے میں لاپتا افراد، گورنس، بے روزگاری اور کرپشن سمیت دیگر معاملات کا حل تلاش کرنا چاہیے ۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد سے آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے ۔ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن تو 22 سالوں سے چل رہے ہیں لیکن آپریشن سے کیا صوبے کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ طاقت کے زور سے مسئلے حل نہیں ہوں گے بلکہ دوریاں بڑھیں گی۔ بلوچستان کے مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے کی ضرورت ہے ۔
صوبے میں جب سے حالات خراب ہوئے ہیں، ہم مختلف لوگوں کے پاس جا رہے ہیں اور ان سے اپیل کر رہے ہیں کہ ہمیں صوبے میں امن فراہم کیا جائے۔ میں نے وزیر اعظم اور عسکری قیادت سے ملاقات میں کہا کہ صوبے کو آئین کے مطابق چلائیں اور بات چیت کے ذریعے حل تلاش کریں ۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ اگر حکومت کا یہی طرز حکمرانی رہا تو پشتون اور بلوچ نوجوان جمہوریت سے دور ہوں گے ۔ ایسے میں جمہوریت سے بیشمار نوجوان پھر تحریکوں کا رخ کریں گے ۔ اب تیزی سے یہ سلسلہ جاری ہے جسے ہم دیکھ رہے ہیں ۔ آج کے حالات میں بہت فرق ہے۔ پہلے قائدین اور تھے اور اب اور ہیں ۔ اب مذاکرات مشکل لگ رہے ہیں ۔