وش ویب : بلوچستان میں 2023 کے دوران سکیورٹی کے مسائل انسانی حقوق کی پامالیاں اور سیاسی بد نظمی پر ایچ آر سی پی کے عہدیداروں کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی۔ کانفرنس میں ایچ آر سی پی کے وائس چیرمین کاشف پانیزئ کاکہنا کہ صوبے میںصرف 2023 میں عسکریت پسندوں کی جانب سے 110 حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ مارچ 2023 میں بولان میں ایک پولیس قافلے پر خودکش حملے میں پولیس اہلکار جان بحق ہونے، جبکہ ستمبر میں مستونگ میں ایک مسجد کے قریب خودکش حملے میں عام شہریوں 100سے زائد افراد ہلاک ہو ئے نومبر میں تربت میں نامعلوم افراد نے چھ پنجابی مزدوروں کو گولی مار کر قتل کردیا۔اور ان واقعات میں مجرموں کو سزا نہ ملنا اور حکومتی بے حسی کا عنصر نمایاں رہا،
انکا مزید کہنا تھا کہ ایچ آر سی پی نے ہمیشہ مسنگ پرسنز کے لئے آواز اٹھایا ہے نومبر 2023 میں، نوجوان پچھلے سالوں کی طرح بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات تشویش کا باعث رہے بلوچ حقوق کے کارکنوں نے ایک بلوچ نوجوان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف تربت سے اسلام آباد تک مارچ کیا، مارچ کے شرکاء کو ہراساں کیا گیا دوسری جانب گوادر میں حق دو تحریک ریاست اور سیکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی رہی۔
اظہار رائے کی آزادی محدود رہی اور صحافی سیکیورٹی فورسز علیحدگی پسند گروپوں اور قبائلی رہنماوں سمیت مختلف عناصر کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کے خوف کے باعث پریس پر پابندیوں کے بارے میں بات کرنےسے ہچکچاتے رہے۔
بلوچستان کی کانوں میں متعدد حادثات پیش آئے 2023 کے دوران صوبے میں کم از کم 36 کان کن ہلاک اور 40 زخمی ہوئے۔ تاہم، ایک مثبت پیش رفت یہ تھی کہ بلوچستان حکومت نے صوبے کی ماہی گیر برادری کو مزدوروں کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا۔ خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات سال بھر رپورٹ ہوتے رہے۔ ایک واقعے میں، ڈیرہ مراد جمالی میں ایک
کم عمر بیٹی کو قتل کر دیا،