//

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لگے بھوک ہڑتالی کیمپ میں ماما قدیر بلوچ کے ہمراہ لاپتہ محمود علی لانگو کے اہلخانہ کی پریس کانفرنس

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب: کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5500 دن سے زائد عرصے سے لگے بھوک ہڑتالی کیمپ میں ماما قدیر بلوچ اور نصر اللہ بلوچ کے ہمراہ لاپتہ محمود علی لانگو کے اہلخانہ نے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاپتہ محمود علی لانگو کے اہلخانہ نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ریڈ کراس جیسی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قانون کے تحت اسے کسی بھی عدالت میں پیش کروائیں اور اگر وہ حکومت پاکستان کو مطلوب ہے تو اس پر ملک کے قوانین کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔ اگر اس پر جرم ثابت ہو جائے تو اس کو ملک کے قانون کے تحت سزادی جائے اور اگر بے گناہ ہے تو اُسے رہا کیا جائے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے بھی افغانستان سے بہت سے بلوچ مہاجرین کو لاپتہ کیا گیا ہے اور ان کو بعد میں حکومت پاکستان کے حوالے کیا گیا ور ان کے خاندان والوں کو بھی معلومات فراہم نہیں کی جارہیں۔ اس لیے ہمارے خاندان نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم محمود علی لانگو کی افغانستان سے جبری گمشدگی کے خلاف 29 اگست کو ہمارے خاندان کے 10 لوگ پر امن طریقے سے کوئٹہ پریس کلب سے افغانستان کے قونسل خانے تک پر امن مارچ کرینگے اور افغان قونسلیٹ کو ایک یادداشت پیش کرینگے کہ وہ ہمیں محمود علی لانگو کے حوالے سے معلومات فراہم کرے اور ہم ایک ہفتہ یادداشت کے جواب کا انتظار کرینگے۔ اگر افغان قونسلیٹ کی طرف سے ہمیں جواب نہیں ملا تو ہمارے خاندان کے لوگ پر امن اور آئینی طریقے سے افغان قونسلیٹ کے سامنے دھرنا دینگے۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »