وش ویب : کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ہیومن راٹس کمیشن پاکستان کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی میدان ایک پارٹی ، یونین کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہوتا ہے،اسکی واضح مثال بلوچ قومی تحریک ہے، ۔
انہوں نے کہا ہم بلوچستان سمیت ہر مظلوم تحریک کی حمایت کرتے ہیں ہم یہ فرق نہیں کرتے ہیں کہ یہ میری تحریک ہے، یہ ہزارہ ، پشتون تحریک یا مزدور تحریک ہم سب کو ملکر جدوجہد کرنا ہوگی آج ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں یہ تباہ ہوچکا ہے یہاں ہر مظلوم قوم سمیت عام شخص کی بنیادی حقوق سلب کئے گئے ہیں ۔
ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ریاستیں اس لئے بنائی گئی ہیں وہ شہریوں کو تحفظ دے سکیں ، اگر ریاستوں سے عوام کا تعلق ختم کیا جائے تو کچھ نہیں بچے گا، عوام ہی ریاست چلاتے ہیں طاقت عوام کی ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں ہر طبقہ جبر کا شکار ہے ، چاہے وہ قومی تحریک سے جڑا ہو یا نہیں اسے دبایا جارہا ہے لیکن یہ بات کوئی نہیں کرے گا ۔
عوامی تحریکوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ سمجھوتے نہ کریں، بلوچ یکجہتی کمیٹی اس لیے درد سر بن چکی ہے کہ ہم نے اپنے سیاسی اصولوں پر کوئی سودے بازی نہیں کی ہے اور آگے بھی نہیں کرینگے۔
ماہ رنگ بلوچ نےکہا کہ ہم نے دنیا کے سامنے رکھا ہے ۔ کس طرح بلوچستان کو بند کیا گیا کس طرح گوادر شہر کو 27 جولائی سے دس اگست تک محاصرے میں رکھ کر سیل کیا گیا ، بلوم کے اقوام کے درمیان مزید یکجہتی کی ضرورت ہے ۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی جمہوری سیاست اور آئینی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے لیکن ہمارا سوال ہے کہ جمہوریت کب بنے گی یا ہمیں بتائیں کہ آئین کی کونسی شق ہے کہ بلوچستان میں جس پر عملدرآمد ہورہا ہے ۔