وش ویب: حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان بلوچ و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 27 جولائی سے گوادر کی تمام سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کی گئی ہیں اور موبائیل نیٹورک بند ہیں۔
گوادر میں کرفیو کی صورتحال ہے اور گوادر کا مریض شہر سے باہر نہیں نکل پارہا ہے۔گوادر میں پانی کا بحران پیدا ہوچکا ہے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا جاری ہے اور اب تک 4 ہلاکتیں رونما ہوچکی ہیں۔ایک احتجاج کی وجہ سے حکومت نے تمام گوادر کی عوام کو شدید اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلی نے مجھے اپنا ثالثی کردار ادا کرنے کا کہا ہے لیکن یہ عمل سڑکوں کو کھولنے اور موبائیل نیٹورک کی بحالی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔گوادر جل رہا ہے۔حکومت کو با مقصد مذاکرات کرنا پڑیں گے ۔صوبائی حکومت سے مطالبہ ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی سے فی الفور مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔ گوادر میں سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، معلوم نہیں کہ یہ شرپسند عناصر کون ہیں ؟ حکومت بلوچستان کوئٹہ میں بیٹھی مطمئن نظر آرہی ہے۔ان اعمال سے لوگوں کے دلوں میں مزید نفرت پیدا ہورہی ہے۔
حکومت بلوچستان پورے بلوچستان کو جام کرکے خوش نظر آرہی ہے ۔شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ حق دو تحریک کے قائد کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں گوادر کا منتخب نمائندہ ہوں اس کے باوجود مجھے اعتماد میں نہیں لیا گیا، وزیر داخلہ کو مجھے گوادر اپنے ساتھ لے کر جانا چاہئے تھا ۔میں گوادر جاؤں کیسے ؟ سڑکیں بند ہیں اور فلائٹ آپریشن بھی بند ہے اور گوادر جاکر میں حکومت سے رابطہ کیسے کرونگا ؟ موبائیل نیٹورک تو بند ہے۔میں اپنا ثالثی کردار کیسے ادا کروں ؟ اپوزیشن کو اختیار دینے کی بات صرف باتوں کی حد تک محدود ہیں، کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ہمارے اختیارات ہمیں کوئی بتانے کو تیار نہیں ہے۔