وش ویب: وفاقی وزیر پلاننگ احسن اقبال کی زیر صدارت کچھی کینال منصوبے سے متعلق پلاننگ کمیشن کا اجلاس منگل کو اسلام آباد میں منعقد ہوا.
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی صوبائی وزراءمیر صادق عمرانی، حاجی علی مدد جتک چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات و منصوبہ بندی حافظ عبدالباسط، سیکرٹری آبپاشی حافظ عبدالماجد اور متعلقہ حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کچھی کینال سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 2002 کو شروع ہونے والا کچھی کینال کا منصوبہ طویل عرصے تک التواءکا شکار رہا 2013 میں اس منصوبے پر دوبارہ پیش رفت شروع ہوئی، جس کے بعد فیز 1 کے تحت بلوچستان میں ایک لاکھ ایکٹر غیر آباد اراضی سیراب ہونا شروع ہوئی، بد قسمتی سے 2022 کے سیلاب سے کچھی کینال کو نقصان پہنچا اور آبی فراہمی بند کردی گئی کینال کی بندش کے باعث کمانڈ ایریا میں کاشتکاری بھی بند ہوگئی اور زراعت سے وابستہ افراد بیروزگار ہوگئے.
صورتحال اب یہ ہے کہ لوگوں کو پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں اور نقل مکانی شروع ہوچکی ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تجویز دی کہ ڈی سلٹنگ کرکے کچھی کینال میں پانی کی فراہمی بحال کی جائے کچھی کینال میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث زراعت پیشہ افراد کسمپرسی کا شکار ہیں مستقبل میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی کی تشکیل سے قبل کینال کو بحال کیا جانا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ سیلابی روک تھام کی منصوبہ بندی ایک طویل عمل ہے تب تک پانی کی ترسیل شروع کردینی چائیے تاکہ لوگوں کو روزگار میسر آسکے اور بے چینی ختم ہو اجلاس میں وفاقی وزیر پلاننگ احسن اقبال نے وزیر اعلٰی بلوچستان کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وسیع المدتی منصوبے سے قبل کچھی کینال میں فوری طور پر پانی بحال کیا جائے گا اور آئندہ پانچ سے چھ ماہ میں کچھی کینال میں پانی کی ترسیل شروع کردی جائے۔