وش ویب: کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہےکہ بلوچستان میں ہمیشہ مخلوط حکومت ہوتی ہے جس میں وزیراعلیٰ بلیک میل ہوتا ہے لیکن مجھے جب تک ایوان کا اعتماد حاصل رہے گا اس وقت تک وزیراعلیٰ رہوں گا اور بلیک میل نہیں ہوں گا۔
سول سیکرٹریٹ میں سیمینار سے خطاب میں میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں بیڈ گورننس کے ذمہ دار سیاستدان اور دوسرا بیوروکریٹس دونوں ہیں، حکومت سنبھالنے کے بعد صوبے میں گورننس کا فقدان نظر آیا، 200 ارب کے ساتھ صوبے کو ترقی نہیں دی جاسکتی، سوال یہ ہے کہ یہ 200 ارب روپے کہاں جاتے ہیں، صوبے کا غیر ترقیاتی بجٹ جس تیزی سے اوپر جارہا ہے،کچھ عرصہ بعد ہمارے پاس تنخواہوں کے پیسے نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہمیشہ مخلوط حکومت ہوتی ہے جس میں وزیراعلیٰ بلیک میل ہوتا ہے لیکن مجھے جب تک ایوان کا اعتماد حاصل رہے گا وزیراعلیٰ رہوں گا لیکن بلیک میل نہیں ہوں گا۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بیوروکریسی کایہ نظام چلنے والا نہیں ہے، ہم نے صوبے کے لیے ایک ریفارم کمیٹی بنائی ہے، صوبے کو امن و امان، گورننس اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا سامنا ہے، کم وسائل میں بہتر ڈلیور کرنا ہی کامیاب اسٹوری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ الف انار ب بکری والی تعلیم سے معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، صحت کے لیے 80 ارب روپے سالانہ دیتے ہیں، ان پیسوں سے بلوچستان کے ہر فرد کا علاج مہنگی ترین نجی اسپتال سے ہوسکتا ہے، ہم صوبے میں مکالمہ شروع کررہے ہیں، کلچر اور اسپورٹس کو آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے۔