//

بلوچ راجی مچی ہر صورت ہو گی، طاقت کا استعمال کیا گیا تو انتظامیہ ذمہ دار ہو گی، ماہ رنگ

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب: بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے تنظیم کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 28 جولائی کو گوادر میں ایک قومی اجتماع ” بلوچ راجی مچی ” کا انعقاد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بلوچ راجی مچی ایک پر امن سیاسی عمل ہے جو بلوچ نسل کشی، بلوچستان کے قومی وسائل کی لوٹ مار، اور بلوچستان میں ہر قسم کے انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی تحریک کا حصہ ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی شروع دن سے ایک پر امن سیاسی تنظیم رہی ہے ، لانگ مارچ سے لے کر ہمارے تمام سیاسی عمل انتہائی پر امن اور نظم وضبط کے تحت رہے ہیں۔گزشتہ ایک مہینے سے پورے بلوچستان میں بلوچ راجی مچی کی تیاریاں انتہائی منظم طریقے سے جاری ہیں اور اس دوران بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کوئی بھی ایسا عمل نہیں کیا گیا جو آئین و قانون کے خلاف ہو۔

خضدار میں ہمارے کارکنان وال چاکنگ اور پمفلٹ تقسیم کر رہے تھے ، اس دوران ایف سی نے ہمارے خواتین کارکنان کو پہلے دھمکایا، ہر اساں کیا اور اس کے بعد انہیں گرفتار کیا۔ تقریباً تین سے چار گھنٹے خواتین ایف سی کی غیر قانونی حراست میں تھیں، پھر شدید عوامی رد عمل کے سامنے بے بس ہو کر انہیں رہا کیا گیا۔کراچی میں کل رات ہمارے تین کارکنان کو وال چاکنگ کے دوران جبری گمشدہ کیا گیا اور ایک ہمارے دوست کو گھر سے جبری گمشدہ کیا گیا۔کوئٹہ میں دو تین دن سے مسلسل مختلف علاقوں میں ہمارے دوستوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں، اور متعدد لوگوں کو اب تک گرفتار کیا گیا ہے۔آواران میں آج بلوچ راجی مچی کے لیے چندہ کرنے والے ہمارے 13 خواتین کارکنان کو ایف سی نے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا ہے۔بلوچستان جیسے جنگ زدہ خطے میں ایک ذمہ دار ریاست کے حکمرانوں کی صلاحیت اور قابلیت یہ ہوتی ہے کہ وہ پر امن سیاسی جدوجہد کو نہ صرف اجازت دیتے ہیں بلکہ انہیں تحفظ بھی دیتے ہیں۔ لیکن یہ ریاست یہاں بلوچستان جیسے مکمل جنگ زدہ خطے میں بھی پر امن سیاسی جد وجہد کے لیے لوگوں کو اجازت نہیں دے رہی اور ان کے خلاف طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔

بلوچ راجی مچی کے لیے جن جن علاقوں میں ریاست نے طاقت کا استعمال کیا ہے اور کر رہی ہے، ان علاقوں میں ہمیں عوامی جوش و جذبہ زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ انہی علاقوں کے نوجوان اور عوام زیادہ سے زیادہ رابطہ کر رہے ہیں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ریاست کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ راجی مچی ہر صورت میں ہو گا اور گوادر میں ہی ہو گا۔ اس کے لیے چاہے آپ اپنی طاقت کو استعمال کریں لیکن راجی مچی ہو کر ہی رہے گا۔ البتہ اگر آپ نے اسی طرح طاقت کا استعمال جاری رکھا تو اس صورت میں ہم پورے بلوچستان میں تمام مین شاہراہوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کریں گے اور اہم سرکاری دفاتر کے سامنے عوامی طاقت کے ساتھ دھرنے دیں گے۔ اگر ریاست پر امن طریقے سے بلوچ راجی مچی کو ہونے دے گی تو ہم بلوچ یکجہتی کمیٹی اس کی پوری ذمہ داری لے گی کہ پوری راجی مچی کے دوران ایک بھی گملا نہیں ٹوٹے گا، مکمل پر امن اور انتہائی ڈسپلن پروگرام ہو گا۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »