وش ویب: نیشنل پارٹی کے صوبائی سوشل میڈیا سیکرٹری سعد دہوار نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان بھر میں ماروائے آئین و قانون شہریوں کی جبری گمشدگیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے ایسا کوئی دن نہیں بلوچستان کی شاہراہوں پر لاپتہ افراد کے لواحقین سراپا احتجاج نہیں، لیکن اس کے باجود حکمرانوں کے کان میں جوں تک نہیں رینگتی۔
دھاندلی کے ذریعے فارم 47 کے پیداوار اس سنگین مسئلے پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہے جو بلوچستان کے شہریوں اور ریاست کے درمیان خلیج پیدا کررہی ہے۔ اسی کے تسلسل میں لاپتہ ظہیر بلوچ کے لواحقین گزشتہ ایک ہفتے سے برما ہوٹل سریاب کے مقام پر سراپا احتجاج ہے ان کی شنوائی تک نہیں کی جارہی ہے لاپتہ ظہیر بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد نے اگر کوئی جرم کیا ہے انہیں آئینی حق و قانون کے تحت عدالتوں میں پیش کیا جائے بصورت دیگر ماورائے آئین و قانون تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ نیشنل پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ باہمی مذاکرات و گفد شنید سے ہی حل کیا جاسکتا ہے، طاقت کے بے دریغ استعمال سے بلوچستان کے شہریوں اور ریاست کے درمیان خلیج میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔