//

اے پی سی میں نمائندے بھیج کر بلوچستان پر مؤقف سامنے رکھیں گے، بلاول بھٹو

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ،تخریب کاری کے حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے۔

وزیراعظم نے امن وامان کی صورتحال پر اے پی سی بلائی ہے۔ پیپلز پارٹی اے پی سی میں ضرور شرکت کرے گی اور بلوچستان کے حوالے سے بھی موقف رکھیں گے ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ بلوچستان کا دورہ کامیاب رہا۔وزیراعلی بلوچستان نے منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ مجھے بلوچستان میں عہدیداروں اور ورکرز سے ملنے کا موقع ملا۔ بلوچستان کے محدود وسائل سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔ وزیراعلی کا اسکالرشپ کا انیشیٹو اورخواتین کی نمائندگی سے متاثر ہوا ہوں ،اسکالر شپ انیشیٹو میں نوجوانوں کو پڑھائی اور آگے بڑھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ پیپلز پارٹی نے سندھ میں بہت کام کیا ہے۔ چاہتے ہیں بلوچستان کے صحت کے نظام میں بھی بہتری لائیں۔
وزیراعلی بلوچستان نے صوبے کی صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے ،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے ملکر سندھ میں ہسپتالوں پر کام کیا ہے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے اسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کی کوشش کریں گے ،سندھ کی طرح بلوچستان میں بھی صحت کی سہولیات عام کریں گے ،دل کے امراض کے اسپتالوں کو اپ ڈیٹ کریں گے ،جیسے کراچی میں این آئی سی وی ڈی بنا ایسا ادارہ کوئٹہ میں بھی بننا چاہیے۔معاشی بحران میں عوام کا مسئلہ غربت ، مہنگائی اور بیروزگاری ہے ،بلوچستان میں اسکل ڈیویلپمنٹ پر فوکس کیا جا رہا ہے ،بلوچستان میں 2سال میں 30ہزار نوجوانوں کو اسکلز فراہم کریں گے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ الیکشن شفاف نہیں تھے لیکن یہ بات مسترد کرتا ہوں کہ سب سے بڑی دھاندلی ہوئی۔ الیکشن میں دھاندلی کا سلسلہ ختم کرنا ہے تو سیاستدانوں کو اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا۔وفاق سے بلوچستان کیلئے ترقیاتی منصوبے لائیں گے۔ بلوچستان کے امن وامان کیلئے آواز اٹھائیں گے وفاق سے ہمارا اعتراض ٹیکسز سے نہیں ہے ۔وفاقی حکومت نے ٹیکسز صرف غریب عوام پر لگائے ہیں بلوچستان کے ریونیو میں بہتری آرہی ہے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو گھر اور مالکانہ حقوق دیئے جائیں۔ایک سوال پر چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بجٹ میں بلوچستان کے لیے جو کچھ بھی مختص کیا گیا امید کرتے ہیں وہ اب ریلیز ہو جائے، ہم سے اگر مشاورت ہوتی تو اس میں ہم بہتر تجویز دے سکتے تھے، چاروں صوبوں کی پی ایس ڈی پی بننی تھی، اس پر صحیح مشاورت نہیں ہوسکی، بلوچستان کی پسماندگی اور مسائل کی وفاق پی ایس ڈی پی میں عکاسی ہونا چاہیے تھی۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »