//

سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن ٹریبونل کی تشکیل کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب:سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن ٹریبونل کی تشکیل کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔عدالتِ عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن بھی معطل کر دیا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے الیکشن ٹریبونل کی تشکیل کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔بینچ میں جسٹس امیدالدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس عقیل عباسی شامل تھے۔
دورانِ سماعت تحریکِ انصاف کے امیدواروں کے وکیل نیاز اللّٰہ نیازی نے تشکیل شدہ بینچ پر اعتراض کر دیا۔نیاز اللّٰہ نیازی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ ہم اپنا اعتراض ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں۔انہوں نے عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی کہ کیس کو کسی اور بینچ میں بھیجا جائے۔الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ نیاز اللّٰہ نیازی جن کے وکیل ہیں انہوں نے فریق بننے کی استدعا کر رکھی ہے، عدالت نے گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کے لیے نوٹس جاری کیا تھا، فریق بننے کی استدعا منظور کر لی تھی، گزشتہ حکم نامے میں دیگر صوبوں میں ٹریبونلز کی تشکیل کا ریکاڈر مانگا تھا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سلمان اکرم راجہ سے سوال کیا کہ کیا آپ نے مجھ پر اعتراض کیا تھا؟سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ میں نے اپنی ذاتی حیثیت میں اعتراض نہیں کیا تھا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت کو بہت اسکینڈلائز کیا جا چکا ہے، اب بہت ہو چکا، کیوں نہ نیاز اللّٰہ نیازی کا کیس ڈسپلنری ایکشن کے لیے پاکستان بار کو بھیجیں؟ گزشتہ سماعت پر 2 رکنی بینچ کا بھی میں سربراہ تھا، تب اعتراض کیوں نہ کیا؟ بینچ اب میں اکیلا نہیں بناتا، پوری کمیٹی بناتی ہے، جب ایک بندہ بینچ بناتا تھا تب کبھی اعتراض نہیں کیا گیا، نیاز اللّٰہ نیازی کو جزوی ریلیف بھی ملا اس کے باجود اعتراض کر رہے ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ ہمیں کمیٹی نے بینچ میں ڈالا ہے، کیا یہاں بے عزتی کرانے بیٹھے ہیں؟ ہم 3 ارکان بینچ میں بعد میں شامل ہوئے بظاہر اعتراض مجھ پر ہے۔عدالتِ عظمیٰ نے بینچ پر نیاز اللّٰہ نیازی کا اعتراض مسترد کر دیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ٹھیک ہے نیاز اللّٰہ نیازی کی سیاسی وابستگیاں ہیں جس کا ہم احترام کرتے ہیں، سپریم کورٹ کو اسیکنڈلائز کرنے والے وکیل کا لائسنس معطل کریں گے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ جو منہ میں آئے کہہ دیں، بس آپ لوگ کیس خراب کرنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے آج کی سماعت کا حکم نامہ لکھوانا شروع کر دیا، ان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے حکم لکھوایا۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کو لکھا 27 جون کا خط دکھایا، الیکشن کمیشن نے چاروں ہائی کورٹس کو پہلے ٹریبونل تعیناتی کے لیے بھی خطوط لکھے، ریکارڈ کے مطابق پہلے 2 ٹریبونلز لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ مل کر بنائے گئے تھے جو ناکافی تھے، اس کے بعد 6 مزید ججز کے نام بطور ٹریبونل لاہور ہائی کورٹ نے بھیجے، الیکشن کمیشن نے 6 میں سے 2 ججز کو ہی ٹریبونل تعینات کیا، لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے مزید ٹریبونلز بنانے کے بعد تنازع کھڑا ہوا۔سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی ایک آئینی ادارے کے سربراہ ہیں، لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن کے درمیان اجلاس نہیں ہوا، اگر الیکشن کمیشن اور لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ملاقات ہوتی تو معاملہ حل ہو سکتا تھا، سپریم کورٹ الیکشن کمیشن اورچیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کی عزت کرتی ہے۔عدالتِ عظمیٰ کا حکم نامے میں کہنا ہے کہ کیس کو زیرِ التواء رکھا جاتا ہے، الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے درمیان کمیونی کیشن نہیں ہوئی، سپریم کورٹ نے معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کی مشاورت پر چھوڑ دیا، درخواست سپریم کورٹ میں زیرِ التوا رہے گی۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کی تشکیل کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن اور لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے حلف کے فوری بعد الیکشن کمیشن اور ارکان چیف جسٹس سے بامعنی مشاورت کریں، جوڈیشل کمیشن نے 2 جولائی کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی تقرری کی منظوری دی ہے۔عدالتِ عظمیٰ نے مقدمے کی مزید سماعت بامعنی مشاورت کے بعد تک کے لیے ملتوی کر دی۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »