وش ویب : 327- کوئٹہ میں جمعیت علمائے اسلام نے امیر مولانا فضل الرحمن کی بلوچستان میں قائم چھ جماعتی اتحاد کے سربراہان کے ہمراہ پریس کانفرنس کی پریس کانفرنس میں نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، اے این پی کے صوبائی صدر اصغر اچکزئی ، پشتونخوانیشنل پارٹی کے خوشحال خان کاکڑ و دیگر موجود تھے،کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے بتایا چھ جماعتی اتحاد میں شامل جماعتوں سے مشاورتی ملاقات ہوئی ، ہمارا واضح موقف ہے ایک عاد جماعت کے علاوہ مجموعی طور پر دیکھیں تو 71 کا نیپ جمعیت ہے،
انہوں نے کہا آئین صوبوں کے اختیارات اور ہر ادارے کے دائرہ کار کا تعین بھی کرتا ہے، اسٹیبلشمنٹ کو بالادستی کی خواہش ہے، انتخابات میں دھاندلی کرکے مرضی کے نتائج لانے کی کونسی لت ہے جو انہیں پڑی ہے، ایک طبقہ حاکم سب کو غلام رکھنا چاہتا تو واضح کردیں کہ یہ ہمارے قبیلے کی رسم نہیں ، ہماری تاریخ غلامی کے خلاف جدوجہد سے بھری پڑی ہے
انکا مزید کہنا تھا پاکستان اس لئے نہیں بنایا تھا کہ جرنلوں کی غلامی کریں، ملک بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ریاست کی رٹ نہیں، عزم استحکام نہیں یہ عدم استحکام آپریشن ہے، یہ آپریشن ملک میں عدم استحکام پیدا کرے گا، خیبر پختونخوا میں شام میں پولیس اپنے تھانوں میں بند ہوجاتی ہے
فضل الرحمن نے کانفربس میں مزید کہا کہ شہباز شریف وزیراعظم نہیں بس کرسی پر بیٹھا ہوا ہے ، اس ملک کی بقا اور استحکام کیلئے ایک نئی راہ متعین کرنے کی ضرورت ہے، آج کی مشاورت میں اسی حوالے سے تھی آئندہ بھی جاری رہے گی، پارلیمنٹ اپنا مقدمہ ہار گیا ہے، جمعیت عوام کی جماعت ہے، اس کو صرف علماء تک محدود نہیں رکھا ، سیاسی لوگ ہیں قوم پرست جماعتوں کیساتھ نکتہ نظر الگ ہوسکتا یے مگر رہتے ایک چھت کے نیچے ہیں، مرکزی سطح پر بنے اپوزیشن کے اتحاد کی قدر کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمن
انکا کہنا تھا اپوزیشن اتحاد کے قیام کیلئے مشاورت اسی انداز میں ہوتی تو اس اتحاد کا نقشہ الگ ہوتا ہے، اگرابطوں کا سلسلہ جاری گا تو بہتر نتائج سامنے آئیں گے،