//

رواں ہفتے مزید 9 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ، تعداد 185 ہوگئی

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

مزید 9 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو کی تصدیق، تعداد 185 ہوگئی

رواں ہفتے مزید 9 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس سے رواں سال کے لیے مجموعی تعداد 185 ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق اس سال متاثرہ اضلاع کی کل تعداد 45 پر برقرار رہی، جب کہ اس سال پولیو کے 5 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے لیبارٹری کے ایک عہدیدار نے سیوریج کے 9 نمونوں سے ٹائپ ون وائلڈ پولیو وائرس (ڈبلیو پی وی ون) کے پائے جانے کی تصدیق کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوئٹہ میں ریلوے پل سائٹ سے ایک ماحولیاتی نمونے میں پولیو کی تصدیق ہوئی تھی، جو مجموعی طور پر رواں سال کوئٹہ سے 22 واں مثبت نمونہ تھا، پشین سے بھی ایک نمونہ جمع کیا گیا اور یہ اس سال ضلع سے 5واں مثبت نمونہ تھا، چمن میں آرمی کازیبہ اور ہادی پیکٹ سائٹس سے نمونے جمع کیے گئے، جس سے ضلع میں مثبت نمونوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
حیدرآباد میں، تلسی داس پمپنگ اسٹیشن سائٹ سے ایک نمونہ جمع کیا گیا تھا اور یہ اس سال ضلع کا 9واں مثبت نمونہ تھا‘۔
عہدیدار نے بتایا کہ میرپورخاص میں، رنگ روڈ پران سائٹ سے ایک نمونہ جمع کیا گیا تھا اور یہ اس سال ضلع سے تیسرا مثبت نمونہ تھا۔ جبکہ کراچی کے ضلع کیماڑی، محمد خان کالونی اور اورنگی نالہ سائٹس سے 2 نمونے جمع کیے گئے، جس سے پولیو کے مثبت نمونوں کی تعداد 11 ہوگئی۔
اس کے علاوہ ، پشاور میں، نارے خوار پلوسی پل سائٹ سے ایک نمونہ جمع کیا گیا تھا اور یہ اس سال ضلع پشاور سے 13 واں مثبت نمونہ تھا۔
عہدیدار نے وضاحت کی ’اگر سیوریج کے نمونے میں اس بیماری کا وائرس پایا جاتا ہے، تو اس نمونے کو مثبت کہا جائے گا اور جب کوئی بچہ وائرس سے مفلوج ہوتا ہے، اسے مثبت کیس کہا جاتا ہے‘۔
کسی علاقے سے سیوریج کے پانی کا نمونہ اس بات کا تعین کرنے کا بنیادی پیرامیٹر ہے کہ آیا پولیو ویکسینیشن مہم کامیابی سے چل رہی ہے، نمونوں کا پتہ لگانے کے بعد، علاقے سے وائرس کے خاتمے کے لیے پولیو مہم فوری طور پر منعقد کی جاتی ہے۔کسی بھی شہر میں پولیو کا کیس لوگوں کے ایک شہر سے دوسرے شہر جانے کی وجہ سے رپورٹ کیا جاسکتا ہے، لیکن سیوریج کے پانی میں وائرس کی موجودگی کا مطلب ہے کہ علاقے میں ویکسینیشن مہم اپنا ہدف پورا نہیں کر سکی، جب کہ سیوریج کے پانی میں وائرس کی موجودگی سے پتہ چلتا ہے کہ مقامی بچوں کی قوت مدافعت میں کمی آئی ہے اور ان میں بیماری لگنے کا خطرہ ہے۔پاکستان 2019 میں پولیو کے خاتمے کے دہانے پر تھا، لیکن ’قیادت کی غیرذمہ داری‘ کی قیمت ملک کو بھگتنا پڑی۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »