وش ویب : پارلیمانی سیکریٹری براے ٹرانسپورٹ بلوچستان انجینئر عبدالمجید بادینی نے کہا ہے کہ پٹ فیڈر کینال سے پانی کی منصفانہ تقسیم نہیں ہو رہی، جعفرآباد کے حصے کا پانی چوری کرکے نصیرآباد کو دیا جا رہا، ہمارے کسان اور زمیندار زرعی پانی کی بوند بوند کو ترس رہے، زمینیں بنجر ہو رہی ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی سیکریٹری ڈیرہ اللہ یار میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کیا.
اس موقع پر جماعت اسلامی رہنما و کونسلر سردار محمد رفیق بھٹی بھی موجود تھے، عبدالمجید بادینی نے کہا کہ صوبائی وزیر ایری گیشن میر محمد صادق عمرانی نے وزرات سنبھالتے ہی غیر قانونی پاپ نکالنے کے احکامات دیے تاہم چند روز بعد طاقتور جاگیرداروں نے دوبارہ بڑے پائپ نصب کر دیے ہیں، جعفرآباد کے ساتھ زرعی پانی کی تقسیم میں ناانصافی کی جا رہی، ایک ماہ سے پٹ فیڈر کینال کو گڈو بیراج سے پانی کی ترسیل جاری ہے مگر جعفرآباد کو سیراب کرنے والی نہریں خشک پڑی ہیں، رہی سہی کسر پاسکو نے پوری کر دی، کسانوں اور زمینداروں کے بجاے باردانہ بیوپاریوں کو فروخت کر دیا گیا جنہوں نے کسانوں سے گندم کوڑیوں کے دام خرید کرکے پاسکو کو مہنگے داموں فروخت کرکے کروڑوں روپے کماے ہیں، عبدالمجید بادینی نے کہا کہ محکمہ خوراک بھی اب خریداری شروع کرنے جا رہا ہے اگر محکمہ خوراک نے بھی پاسکو کا رویہ اختیار کیا تو کسانوں کا بڑا معاشی نقصان ہوگا.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے روزگار کے دشمن نہیں، روٹ پرمٹ کے معاملے کو لیکر مجھ پر بھونڈے الزامات لگاے گے، روٹ پرمٹ اور عوام کو سفری سہولیات کی فراہمی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہے ہیں صوبے بھر کے ٹرانسپورٹ اڈوں کو فعال بنا کر جعفرآباد روٹ سے جیکب آباد اور دیگر شہروں کے روٹس پر ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو متعارف کروایں گے، عبدالمجید بادینی نے اپنے سیاسی حریفوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوے کہا کہ واپڈا کی جانب سے نے فیڈر کے قیام کو ایم این اے نے اپنے فنڈ سے منسوب کرنے اور افتتاح کرنے کا ڈرامہ رچا کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی، ایم این اے اگر یونیورسٹی یا اسپتال کا سنگ بنیاد رکھتے تو خوشی ہوتی مگر یہ محکمانہ اسکیمات پر اپنے نام کی تختی لگانے کے چکر میں ہیں، علاقے میں ترقی کے لیے دستیاب وسال بروے کار لایں گے، سب سے پہلے سیوریج سسٹم بنانے کے لیے 7 ارب روپے کا ڈیمانڈ کیا ہے، جون کے بعد فوری طور پر کام کا آغاز کیا جایگا۔