وش ویب : آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2024 (کوئٹہ چیپٹر۔ بلوچستان) کے دوسرے روز کے چوتھے سیشن بلوچستان کے ثقافتی ادارے کے موضوع پر ایک سیشن کا انعقا د پنک ہال میں کیا گیا۔
سیشن میں معروف علمی وادبی شخصیات برکت شاہ کاکڑ اور گلزار گچکی نے اظہار خیال کیا جبکہ نظامت کے فرائض حامد بلوچ نے انجام دیے ، برکت شاہ کاکڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی نظام کوبنیادی سہولیات کی کمی اور مالی بحران کا سامنا ہے .
انہوں نے 18ویں ترمیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تر میم صوبے کے حقوق اور اختیارت میں اضافے کی ضمانت دیتی ہے ، حامد بلوچ کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں کہا کہ ہمیں ایسے افراد تیار کرنا ہےں جو سوال اٹھا سکتے ہوں ، تعلیم دو دھاری تلوار کی طرح ہے یہ غلام بھی بناتی ہے اور آزاد بھی کرتی ہے ، لیکن تعلیم کا غیر جانبدار ہونا ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زبان اور ثقافت کے مسائل بھی سیاسی ہیں اور ان کا حل ضروری ہے.
گلزار گچکی نے کہا کہ بلوچستان کے ثقافتی ادارے صوبے کی تاریک اور ورثے کی حفاظت میں اہم کردار اداکرتے ہیں، بلوچی موسیقی کو فروغ دینے اور گلوکاروں کی مدد کرنے کے لئے بلوچستان میں ایک بلوچی ادارہ بھی قائم کیا گیا ہے۔انہوںنے کہا کہ کمیونٹی سطح پر اداروں کی کمی ہے۔